کوئی 15سال تک جیمز بانڈ بن کر ایکشن اور ایڈونچر دکھانے والے ڈئینل کریگ اب آخری بار ’نو ٹائم ٹو ڈائی‘ میں برطانوی جاسوس کے کردار میں جلوہ گر ہوں گے۔ یہ ان کے کیرئیر کی 5ویں بونڈ فلم ہوگی، جس کے بعد نیلی آنکھوں والا یہ خوبصورت اور پروقار مردانہ وجاہت والا ہیرو پھر جیمز بانڈ کے کردار میں نظر نہیں آئے گا۔ یہ بھی کتنی حیران کن بات ہے کہ 2006میں جب ڈئینل کریگ نے پیئرس بروسنان کی جگہ بانڈ کی نشست سنبھالی تو ابتدا میں کسی نے انہیں ذہنی طور پر بانڈ کے روپ میں قبول نہیں کیا۔ یہاں تک کہ فلم کے رائٹر ایان فلیمنگ کا کہنا تھا کہ ڈئینل کریگ تو بانڈ کے اب تک کے اداکاروں سے خاصے مختلف ہیں، جنہیں ذہن مان ہی نہیں رہا کہ وہی جیمز بانڈ ہیں لیکن یہ ڈئینل کریگ کا ہی کمال تھا کہ انہوں نے اگلے 15سال کے دوران خود کو اس کردار میں انگوٹھی میں نگینے کی طرح فٹ بٹھایا۔
پروڈکشن ہاؤس کو خدشات بھی رہے کہ ڈئینل کریگ کی نجی زندگی میں اٹھنے والے تنازعات کا طوفان اُن کی فلم کو بہا کر نہ لے جائے لیکن یہ ڈئینل کریگ کا ہی کمال تھا کہ انہوں نے نجی اور پیشہ ورانہ زندگی میں فاصلہ رکھا۔ یہ کہا جائے تو غلط بھی نہ ہوگا کہ شین کونری، جارج لیزنبے، راجر مور، ٹومتھی ڈیلٹون اور پیئرس بروسنان جیسے اداکار جو اب تک جیمز بانڈ بن کر چھائے رہے تھے، انہیں ڈئینل کریگ نے ماضی کی یاد بنادیا۔
بانڈ کے کردار سے معذرت
پہلی فلم ’کیسنو رائل‘ میں بانڈ کا کردار ادا کرنے کے بعد ڈئینل کریگ نے بانڈ سیریز کی مزید 3اور فلموں میں کام کرنے کے بعد اعلان کردیا تھا کہ وہ اس کردار کو ادا کرتے کرتے اکتاہٹ محسوس کررہے ہیں، اسی لیے اب پروڈکشن ہاؤس کسی اور ہیرو کو تلاش کرے، جو اس کردار کے ساتھ انصاف کرے، ان کا کہنا تھا کہ اس کردار کی بنا پر وہ احساس برتری کا شکار ہوتے جارہے ہیں، انہیں اگر دوسری فلموں میں کام کرنے کی پیش کش ملتی تو کہیں نہ کہیں ان کے کردار میں بانڈ کی جھلک اثر انداز ہوتی ہے، جبھی وہ بانڈ کے کردار کو خیر باد کہہ کر ایک عام سے ہیرو کے طور پر خود کو منوانا چاہتے ہیں۔
اس مرحلے پر ہدایتکار ہ بابرہ بروکلے نے ڈئینل کریگ کو کسی طرح قائل کیا اور ایک اور فلم ’نو ٹائم ٹو ڈائی‘ میں کام کرنے کے لیے راضی کرہی لیا جو اب 30ستمبر کو سنیما گھروں کی زینت بنے گی۔ کہا جاتا ہے کہ اس فلم میں کام کرنے کے لیے ڈئینل کریگ نے منہ مانگا معاوضہ طلب کیا۔
اب اگلا بانڈ کون ہوگا؟
ڈئینل کریگ کی بانڈ کے کردار سے علیحدگی کے بعد یہ سوال سر اٹھا رہا ہے کہ آخر اب کون اس کردار کو کرے گا؟ اس سلسلے میں ایک اور برطانوی اداکار ٹام ہارڈی مضبوط امیدوار کے طو ر پر ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ بیشتر فلم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹام ہارڈی میں وہ تمام تر خصوصیات ہیں، جو جیمز بانڈ کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔
وہیں دوسری جانب اس پہلو پر بھی غور کیا جارہا ہے کہ کیوں ناں اس بار بانڈ کوئی سیاہ فام برطانوی ہو؟ اس خیال کو اس وقت اور تقویت ملی جب بابرہ بروکلے نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ضروری نہیں کہ بانڈ سفید فام ہی ہو۔ اس حوالے سے ادریس البا کا نام بھی گردش میں ہے۔
بانڈ بننے کی اس مقابلے کی دوڑ میں ایک امیدوار ٹام ہالینڈ بھی ہیں۔ جو اس سپر ہیرو اسپائیڈر مین بن کر پرستاروں کی تعداد میں اضافہ کرچکے ہیں۔
کیا مرد اداکار ہی بانڈ بن سکتا ہے؟
یہ سوال خاصا موضوع بحث ہے اور پروڈکشن ہاؤس کو مشورہ دیا جارہا ہے کہ کیوں ناں اس بار کسی اداکارہ کا انتخاب کیا جائے۔ اس ضمن میں ’نو ٹائم ٹو ڈائی‘ میں اہم کردار نبھانے والی سیاہ فام برطانوی اداکارہ لاشانہ لائنچ کا نام بھی زیر غور ہے۔ جو فلم کے آخری لمحات میں زیرو زیرو سیون کا ہینڈل سنبھال لیتی ہیں۔
Discussion about this post