بنگلہ دیش کے گاؤں میں ماحول اس وقت ناقابل یقین ہوگیا جب 82 سالہ شخص عبدالقدوس منسی نے 100 سالہ ماں کو گلے لگایا، عشروں پر محیط اس لمبی جدائی کو ختم کرنے اور اپنے خاندان سے ملنے کیلئے عبدالقدوس نے مغربی شہر راج شاہی سے لگ بھگ 350 کلومیٹر کا سفر طے کیا جہاں بہنوں اور ماں نے عبدالقدوس کو ہاتھ میں پڑے نشان سے پہنچانا۔ کئی برسوں کے بعد ہونے والی اس ملاقات نے گاؤں کے سبھی لوگوں کی آنکھیں اشکبار کردی تھیں، دونوں ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے کافی دیر تک روتے رہے،ملاقات کے وقت ماں بیٹے کی خوشی کے جذباتی مناظر تھے لیکن بڑھاپے کے باوجود ماں اپنی خوشی کا اظہار نہیں کرپائی۔ اس موقع پر عبدالقدوس نے بیٹے ہونے کا فرض نبھایا اور والدہ کی تمام تر ذمہ داری اٹھانے کا وعدہ کیا۔ عبدالقدوس کا کہنا تھا کہ یہ میری زندگی میں سب سے زیادہ خوشی کا دن ہے۔
خاندان سے ملاقات کیسے ہوئی؟
سات 7 دہائی پر مشتمل اس طویل مالاقات کا ذریعہ سوشل میڈیا بنا، جہاں ایک تاجر کی فیس بک ویڈیو نے بیٹے کو اس کی ماں سے ملانے میں اہم کردار ادا کیا، جس میں عبدالقدوس نے اپنے خاندان کی تلاش میں مدد کی اپیل کی تھی۔
ستر سال پہلے کیا ہوا تھا؟
عبدالقدوس منسی جب 10 سال کے تھے تب اپنے خاندان سے بچھڑ گئے تھے، انہیں چچا کے گھر رہنے بھیجا گیا تھا لیکن وہ وہاں سے بھاگ گئے اور لاپتہ ہوگئے۔ عبداقدوس کی بدقسمتی یہ رہی کہ انہیں اپنے بچپن میں صرف والدین اور گاؤں کے نام کے علاوہ کچھ یاد نہیں تھا۔ عبدالقدوس منسی کے دو بہنیں ہیں جبکہ وہ خود تین بیٹے اور 5 بیٹیوں کے والد ہیں۔
Discussion about this post