مسٹر پرفیکشسنٹ پھر انتہا پسندوں کی آنکھوں کو کھٹکنے لگے۔ایک بار پھر عامر خان کے خلاف محاذ کھڑا کردیا گیا ہے۔۔ عامر خان کے لیے یہ سب کچھ انوکھا نہیں۔کیونکہ اس سے پہلے بھی وہ کئی بار انتہا پسندوں کو جلال میں لا چکے ہیں، جب اُنہوں نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وہ بھارت میں رہتے ہوئے خود کو اور بچوں کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔ جس پر عامر خان کو مشورہ دیا گیا تھا کہ اُن کے لیے بہتر ہے کہ وہ پاکستان ہی چلے جائیں، یہی نہیں عامر خان کی ترک خاتون اول سے ملاقات پر بھی تنگ نظری سے بھری سوچ رکھنے والے بھارتیوں کو اعتراض ہوا تھا۔
اس بار عامر خان کے ایک اشتہار نے جیسے پھر وبال کھڑا کردیا ہے۔ ساتھ ساتھ ٹائر ساز کمپنی کے بائی کاٹ کا بھی اعلان کردیا، جس کے اشتہار میں عامر خان جلوہ گر ہوئے۔
ّآخر اشتہار میں کیا ہے؟
اگلے مہینے کی 4تاریخ کو بھارت بھر میں دیوالی کا تہوار منایا جارہا ہے۔ مختلف اشتہارات بس اسی سے سجے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ جس میں دیوالی کے موقع پر دی جانے والی مختلف رعایتوں کو نمایاں کیا جارہا ہے۔ اب ایسے میں عامر خان نے ٹائر ساز کمپنی کے اشتہار میں انٹری دی۔ جس میں ایک تیر سے 2شکار کیے گئے۔ جہاں دیوالی کا پیغام چھپا تھا، وہیں رواں ماہ ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تشہیر بھی۔ جس میں عامر خان کئی پٹاخے ہاتھ میں لے کر اسکرین پر نمودار ہوتے ہیں اور یہ بتاتے ہیں کہ ٹیم کی کامیابی پر جیت کا جشن ضرور منائیں لیکن سڑکوں پر نہیں بلکہ سوسائٹی کے اندر۔۔ عامر خان کے مطابق روڈ، گاڑی چلانے کے لیے ہوتے ہیں،پٹاخے چلانے کے لیے نہیں۔ عامر خان کے جوشیلے پیغام کے بعد پس پردہ آواز آتی ہے کہ ایک دن ہم بھی ایسے سمجھ دار ہوں گے۔
اشتہار پر تنقید کیوں؟
انتہا پسندوں کا ماننا ہے کہ عامر خان نے اُن کے تہوار کا مذاق اڑایا ہے۔ عامر خان اور ٹائرساز کمپنی کے بائی کاٹ کا ہیش ٹیگ گردش میں ہے اور اشتہار کو ہندوؤں کے خلاف قرار دیا جارہا ہے۔ متعصب اور تنگ نظر یہ شور مچارہے ہیں کہ اشتہار سے جذبات مجروح ہوئے اور عامر خان نے جان بوجھ کر یہ شرارت کی ہے۔ عامر خان کے اس اشتہار کا سارا ملبہ بھارتی مسلمانوں پر گرایا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا پر مسلمانوں کی سڑک پر نماز پڑھتے ہوئے تصویر دھڑا دھڑلگائی جارہی ہیں اور عامر خان سے کہا جارہا ہے کہ وہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ مسلمان جمعے کی نماز بیچ سڑکوں پر پڑھتے ہیں۔جبکہ باشعور بھارتیوں نے عامر خان کے پیغام کی تعریف کی ہے،
جن کا کہنا ہے کہ انتہا پسند کہاں کی بات کہاں مسلمانوں سے ملا رہے ہیں۔ مسلمان نماز کی ادائیگی کرتے ہوئے سڑکوں کی صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھتے ہیں جبکہ سڑکوں پر پٹاخے اور آتش بازی سے جہاں فضائی آلودگی پھیلتی ہے، وہیں پٹاخوں کے کاغذ گندگی میں اضافہ کرتے ہیں۔
بھارت میں تنگ نظرخیالات کے بارے میں مزید خبر کے لیے کلک کریں :
کیوں صرف کنیادان؟،عالیہ بھٹ کے اشتہار پر بھارتی انتہا پسند آگ بگولہ
Discussion about this post