چین میں ان دنوں لوگ سات روزہ چھٹی منا رہے ہیں۔ یہ چھٹی انہیں ہر سال قومی دن کی خوشی میں دی جاتی ہے۔ جی ہاں، پاکستان سے دو سال بعد وجود میں آنے والا عوامی جمہوریہ چین اپنے قومی دن پر عوام کو ایک دن کی نہیں بلکہ سات دن کی چھٹی دیتا ہے۔ان چھٹیوں کا آغاز چین کے قومی دن یعنی ایک اکتوبر سے ہوتا ہے اور اختتام سات روز بعد یعنی سات اکتوبر کو ہوتا ہے۔ چین میں چھٹیوں کے اس ہفتے کو گولڈن ویک کہا جاتا ہے۔ نئے قمری سال کے دو ہفتہ طویل چھٹیوں کے بعد یہ سال کی سب سے بڑی اور اہم چھٹیاں ہوتی ہیں۔ چینی ہفتوں پہلے سے ہی ان چھٹیوں کی منصوبہ بندی شروع کر دیتے ہیں۔ جنہوں سے سفر کرنا ہو وہ اپنے سفر کی ٹکٹیں اور ہوٹل کی بُکنگ پہلے سے ہی کروا لیتے ہیں تاکہ چھٹیوں کے قریب مہنگی ٹکٹیں نہ خریدنی پڑیں۔ بہت سے چینی ان چھٹیوں کے دوران ملک سے باہر کا سفر بھی کرتے ہیں لیکن کرونا کی عالمی وبا کے باعث پچھلے دو برس سے وہ ملک کے اندر ہی اپنی چھٹیاں گزار رہے ہیں۔
چینی گولڈن ویک میں کتنا سفر کرتے ہیں؟
چین دنیا کی سب سے بڑی آبادی ہے۔ یہاں کے لوگ ایک وقت میں مل کر کوئی بھی کام کریں وہ عالمی ریکارڈ بن جاتا ہے۔ نئے قمری سال کی چھٹیوں میں جب چینی اندرونِ ملک سفر کرتے ہیں تو اسے انسانی نسل کی سب سے بڑی ہجرت کہا جاتا ہے۔ گولڈن ویک پر اتنے بڑے پیمانے پر تو سفر نہیں ہوتا لیکن پورا سال کام کر کے تھکے ہوئے چینی ان چھٹیوں کے دوران تھوڑا بہت سفر کرنے کی ضرور کوشش کرتے ہیں۔چین کو اس سال گولڈن ویک کے دوران 63.02 ملین اندرونِ ملک سفروں کی امید ہے۔ یہ پچھلے سال کی نسبت 3.1 فیصد اور اس سے پچھلے سال یعنی 2019 کی نسبت تیس فیصد کم ہیں۔ چین میں کرونا کی وبا کے بعد حالات خاصے بہتر ہو گئے ہیں لیکن لوگ ابھی بھی سفر کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔ خاص طور پر چھوٹے بچوں اور عمر رسیدہ افراد پر مشتمل افراد والے خاندان۔ ایسے خاندان اپنے شہروں میں ہی مختلف جگہوں کی سیر کرتے ہوئے اپنی چھٹیاں گزاریں گے۔ چین میں اس وقت خزاں کا موسم چل رہا ہے۔ یہ موسم تصاویر لینے کے لیے بہترین ہے۔ چینی اپنے خاندان اور کیمرا سمیت پارکوں کا رخ کرتے ہیں اور اپنی یادگار تصاویر بناتے اور بنواتے ہیں۔ اس کے علاوہ عجائب گھروں میں چین کے مختلف ادوار کے حوالے سے نمائش بھی منعقد کی جاتی ہیں۔ چینی انہیں بھی دیکھنے جاتے ہیں۔ ہر جگہ ہاؤس فل ہوتا ہے۔ اس لیے کچھ دن پہلے بکنگ کروانا ضروری ہوتا ہے۔
فلم بینوں کے لیے 13فلمیں
چین نے اس سال گولڈن ویک میں تیرہ فلمیں ریلیز کی ہیں جن میں سے بیشتر کا موضوع جذبہ حب الوطنی ہے۔ ان میں اہم ترین فلم کا نام ”مائی کنٹری، مائی پیرنٹس“ ہے۔ یہ فلم پچھلے سال اور اس سے پچھلے سال گولڈن ویک کے دوران ریلیز ہونے والی دو فلموں کا اگلا حصہ ہے۔ یہ چار ہدایت کاروں نے مل کر بنائی ہے۔ ہر ہدایت کار فلم میں ایک الگ کہانی بیان کر رہا ہے۔ چینی سنیما گولڈن ویک کے دوران ریکارڈ آمدن کرتے ہیں۔ سنہ 2019ء میں گولڈن ویک میں سنیما گھروں نے کل 5.5 بلین یوآن (ایک کھرب پنتالیس ارب پاکستانی روپے سے زائد رقم) کی آمدن کی تھی۔ اگلے برس کرونا کی عالمی وبا کی وجہ سے یہ آمدن گھٹ کر 3.95 بلین یوآن (ایک کھرب چار ارب پاکستانی روپے سے زائد کی رقم) رہ گئی تھی۔ کچھ روز قبل مِڈ آٹم فیسٹول کی تین روزہ تعطیلات کے دوران سنیما گھروں نے 490 ملین یوآن کمائے تھے۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس سال ہفتے کے اختتام تک سنیما گھر سنہ 2019ء کی آمدن کو مقابلہ دینے کے لیے ایک بڑا نمبر بتا سکیں گے۔
چینی میڈیا کیا دکھا رہا ہے؟
چین کے قومی دن اور گولڈن ویک کے دوران چینی میڈیا جذبہ حب الوطنی سے بھرپور رپورٹس دکھاتا ہے۔ چین کی ترقی کے ادوار پر تفصیلی رپورٹس تیار کی جاتی ہیں۔ اخباروں اور ویب سائٹس پر بھی اسی قسم کا مواد شائع کیا جاتا ہے۔ اس فیچر کے لیے چین کے مشہور انگریزی اخبار گلوبل ٹائمز کا جائزہ لیا تو اس میں ایک صاحب کا مضمون نظر آیا جس میں انہوں نے چین کے ترقی کے ماڈل کا تنقیدی جائزہ لیا ہوا تھا جو ظاہری بات ہے ہر زاویے سے مثبت ہی تھا۔ چین کے واحد انگریزی نیوز چینل کی ایک ویڈیو رپورٹ میں ملک کے مختلف حصوں سے سورج طلوع ہونے کے مناظر بھی دیکھنے کو ملے جو بلاشبہ بہت خوبصورت تھے۔ اس کے علاوہ بہت سی خبریں گولڈن ویک کے دوران کیا ہوگا اور چین کے مختلف ادارے اس دوران کتنا منافع کمائیں گے، بارے بھی ہوتی ہیں۔
چین نے کس سے آزادی حاصل کی تھی؟
اکثر لوگ پوچھتے ہیں کہ چین یکم اکتوبر کو اپنا قومی دن مناتا ہے لیکن اس نے آزادی کس سے حاصل کی تھی۔ چین نے آزادی کسی ملک سے نہیں بلکہ سرمایہ کاری اور سامراجیت سے حاصل کی تھی۔ سنہ 1949ء میں چین کے عظیم رہنما ماؤ زے تنگ نے ملک کو عوامی جمہوریہ چین بنایا تھا جس میں سب سے زیادہ اہمیت چین کے لوگوں کو حاصل تھی۔ چین آج بھی اپنی سب سے بڑی طاقت اپنے لوگوں کو قرار دیتا ہے اور اپنی ہر پالیسی اپنے لوگوں کے فائدے کے لیے ہی بناتا ہے۔
Discussion about this post