پلاسٹک کی آلودگی سے سمندری زندگی کو ناقابلِ تلافی نقصان سے بچانے کا ٹھیکا انڈونیشیا کے ماحولیات کے ماہرین نے اٹھالیا، دنیا کو کو بگڑتے ہوئے سمندری پلاسٹک کے بحران کے بارے میں خبردار کرنے کے لیے ایک میوزیم تیار کیا ہے جو مکمل پلاسٹک کی بوتلوں اور بیگز سے بنایا گیا ہے جس کا مقصد عوام میں یہ آگاہی بیدار کرنا ہے کہ وہ پلاسٹک سے بنی اشیا کو ایک بار استعمال کرنے کے بعد ترک کردیں اور پلاسٹک کی جگہ کپڑے ، تھرموپول اور کاغذ سے بنی چیزوں کا استعمال کریں۔ یہ منفرد میوزیم مشرقی جاوا کے قصبے گریسک میں تین ماہ کے عرصے میں بنایا گیا ہے جس کی تعمیر میں سمندر سے ملنے والے 10 ہزار سے زائد پلاسٹک مٹیریل کا استعمال کیا گیا ہے، جن میں پلاسٹک کی بوتلیں، شاپرز اور اسٹراز سمیت دیگر چیزیں شامل ہیں۔

میوزیم کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے بیچ و بیچ ایک مجسمہ ہے جسے "دیوی سری” کہا جاتا ہے، جو کہ خوشحالی کی دیوی ہے جس کی بڑے پیمانے پر جاوی باشندے پوجا کرتے ہیں۔ اس کی لمبی اسکرٹ ایک مرتبہ استعمال کی گئی گھریلو اشیاء سے بنی ہے۔ پلاسٹک سے بنے اس شاہکار میوزیم کی جانب اب تک 4 سو سے زائد انڈونیشین شہری رخ کرچکے ہیں جبکہ دیگر شہری ٹولوں کی صورت میں میوزیم کی تزئین و آرائش سے محفوظ ہورہے ہیں۔ میوزیم سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی جانے والی سیلفیز کے لیے ایک مشہور مقام بن گیا ہے ، جہاں سیاح ہزاروں پانی کی بوتلوں سے بنے میوزیم سے انہیں بوتلوں کے استعمال نہ کرنے کا پیغام دے رہے ہیں۔
Discussion about this post