فرانسیسی میڈیا کے مطابق متاثرین پر مبنی ایک تحقیقاتی رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں اس بات کا ہولناک انکشاف ہوا ہے کہ فرانس میں کیتھولک پادریوں نے 1950سے اب تک لگ بھگ سوا دو لاکھ سے زیادہ کیسز ایسے رپورٹ ہوئے ہیں جن میں بچوں کے ساتھ بدفعلی کا عمل کیا ہے۔ یہ تحقیقات کمیشن کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔ کمیشن کے صدر جین کار سووے کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ کی تیاری میں کم و بیش ڈھائی سال کا عرصہ لگا، جس کے دوران گواہان اور متاثرین کی شکایات سنی گئیں جبکہ پولیس اور پریس آرکائیو کا مشاہدہ بھی کیا گیا۔ کمیشن کی یہ رپورٹ 2500صفحات پر مشتمل ہیں۔
یہ معاملہ اُس وقت اٹھا جب متاثرین کی ایسوسی ایشن نے بچوں کے ساتھ بدفعلی پر تحقیقات کا مطالبہ کیا، جس کے بعد اس کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ اس سارے معاملے میں 40سے زائد مقدمات بھی درج کیے گئے، جبکہ مبینہ مجرمان کے خلاف سماعت بھی جاری ہے۔ کمیشن نے کیتھولک چرچ میں بدسلوکی اور بدفعلی کو روکنے کے لیے 45سفارشات جاری کی ہیں، جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ تربیت یافتہ پادری کی تعیناتی کی جائے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بدنام پادری برنارڈ پرینات نے گزشتہ برس کم سن بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا اعتراف کیا اور اسے 5سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس نے یہ بات تسلیم کی کہ وہ 75سے زائد بچوں کے ساتھ بدفعلی کا مرتکب ہوا ہے۔ یاد رہے کہ پوپ فرانسس نے مئی 2019 میں چرچ کا ایک نیا اہم قانون جاری کیا جس میں دنیا بھر کے تمام کیتھولک پادریوں اور راہبوں کو پادریوں کے جنسی استحصال اور اپنے اعلیٰ افسران کی جانب سے چرچ کے حکام کو اطلاع دینے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
Discussion about this post