ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی۔اس موقع پر مرکزی ملزم ظاہر جعفرسمیت 6ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ ظاہر جعفر کا کہنا تھا کہ وہ روسٹرم پر آکر کچھ بات کرنا چاہتے ہیں۔جس پر ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کا کہنا تھا کہ فی الحال اس کی ضرورت نہیں۔ ٹرائل جب ہوگا تو آپ کو ضرور سنیں گے۔ اس موقع پر جج عطا ربانی نے ڈیجیٹل ثبوت کی کاپی فراہم کرنے کی درخواست بھی خارج کرتی۔ جبکہ مختصر سماعت کے بعد عدالت کا کہنا تھا کہ نور مقدم قتل کیس میں ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 14اکتوبر کی تاریخ مقرر کی جارہی ہے۔
عدالت نے تمام ملزمان پر زور دیتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ متعلقہ تاریخ کو اپنی حاضری کو یقینی بنائیں۔ مرکزی ملزم ظاہر جعفر پر الزام ہے کہ انہوں نے 20جولائی کو تھانہ کوہسار کی حدودF74 میں سابق پاکستانی سفیر شوکت علی کی بیٹی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے تشدد کرنے کے بعد قتل کردیا۔
اسی بارے میں مزید جاننے کے لیے کلک کریں:
نور مقدم کیس: اسلام آباد ہائی کورٹ کا ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت پر فیصلہ محفوظ
نور مقدم کیس: ملزم ظاہر جعفر کا مزید 3 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور
Discussion about this post