امریکی ادارے برائَے افغانستان ری کنسٹرکشن کے اسپیشل انسپیکٹر جنرل جان سوپکو نے بدھ کے روز امریکی کانگریس آگاہ کیا کہ وہ سابق مفرور افغان صدر اشرف غنی کے مبینہ مالی غبن اور بدعنوانی پر تحقیقات کریں گے۔ سابق افغان صدر پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنے ساتھ کئی ملین ڈالرز جو اس وقت کی افغانی حکومت کو مالی امداد کے طور پر امریکہ کی طرف سے دیے گئے تھے کہ تاکہ وہ اسے افغانی عوام پر صرف کریں اسےاپنے ساتھ لے کر بیرون ملک فرار ہوگئَے تھے۔ اس وقت اشرف غنی متحدہ عرب امارات میں مفرور زندگی گزار رہے ہیں۔ البتہ اشرف غنی نے اپنے اوپر مالی بد عنوانی کے الزامات کو رد کرتے ہوئے پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ ان پر لگنے والا الزام غلط ہے اور انھوں نے اپنے اقتدار سے اس لیے سبکدوشی اختیار کی تھی کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کی ان کی وجہ سے مزید افغانی عوام کا خون بہے، یاد رہے کہ اشرف غنی کو دنیا بھر سے تنقید کا سامنا رہا جب انھوں نے اگست کے مہینے میں یکطرفہ طور پر طالبان کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کے بعد فرار کا راستہ چنا۔
تب ہی سے ان پر ان الزامات نے زور پکڑا کہ اپنے ساتھ کئی سارے اربوں ڈالرز بھی لے اڑے تھے۔ ان الزامات کی تحقیقات کے لیے امریکی کانگریس بھی اب زور دے رہی کہ مزید تحقیقات کی جائیں۔ جان سوپکو نے البتہ کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے سامنے اس بات کی قطعاً نفی نہیں کی کہ اشرف غنی یا ان کی سابقہ کابینہ کے ممبران کرپشن میں ملوث ہوں مگر ان کے بقول افغانستان یا ڈیویلپنگ ممالک میں کرپشن یا دولت کی ریل پیل بہت عام سی بات ہے مگر اس وقت ان کے پاس کوئی شواہد نہیں کہ جس سے اشرف غنی پر کوئی الزام ثابت ہو۔ اس وقت امریکہ نے افغان طالبان کی حکومت کو بالکل بھی تسلیم نہیں کیا اور اس سے جڑی آِئندہ آنے والی مالی امداد پر بھی پابندی ہے۔ ۔
Discussion about this post