بھارت عالمی دنیا میں دہشتگردی اور عصمت دری کے واقعات کے لیے کئی بار رسوائی کا داغ اپنے دامن پر لگا چکا ہے۔ ملکی ہی نہیں غیر ملکی خواتین کے لیے بھارت انتہائی غیر محفوظ ملک تصور کیا جاتا ہے۔ جہاں گھر سے باہر قدم نکالتے ہوئے صنف نازک خوف اور ہراس کا شکار رہتی ہیں۔ اب ایک اور تازہ واقعہ نے ایک بار پھر بھارت میں خواتین کے غیر محفوظ ہونے کا ثبوت دے دیا۔ بھارتی پنجاب چندی گڑھ میں 60برس کی برطانوی سفارت کار اُس وقت جنسی ہراسگی کا نشانہ بنیں، جب وہ صبح سویرے رہائش گاہ سے ٹینس کھیلنے کے لیے نکلیں۔ اسی دوران عقب سے آتے ہوئے موٹر سائیکل سوار نے خاتون کی پشت پر ہاتھ مارا اور فرار ہوگیا۔ برطانوی سفارتکار نے ہراسگی کی رپورٹ چندی گڑھ پولیس اسٹیشن میں کرادی ہے۔ جس کے بعد لاپرواہی اور غیر ذم داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی پولیس نے متاثرہ برطانوی خاتون کا نام صیغہ راز رکھنے کے بجائے ان کی ذاتی معلومات اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کردیں جس میں ان کا نام اور نمبر بھی شامل ہے۔واقعے کو 2روز گزر جانے کے بعد بھی پولیس ابھی تک ملزم کا پتا لگانے میں ناکام ہے جبکہ نشاندہی کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج کا بھی سہارا لیا جارہا ہے۔
غیرملکیوں کے ساتھ ہراسگی کا بھارتی داغ دار ماضی
دنیا کے سب سے بڑی جمہوری ملک کا دعویٰ کرنے کا یہ حال ہے کہ یہاں غیرملکی سفارتکار بھی محفوظ نہیں ہیں، بھارتی دارالحکومت نئی دہلی دنیا میں ریپ کیپٹل کے نام سے جانا جاتا ہے جس کی وجہ خواتین کے ساتھ پیش آئے جنسی جرائم کے بڑھتے واقعات ہیں،2018 میں ایک امریکی یوٹیوبر کے ساتھ بھی بھارت میں ہراسگی کا واقعہ پیش آیا تھا، جس کی دردناک کہانی انہوں نے اپنے وی لاگ میں بھی سنائی تھی، یوٹیوبر جارڈن کا کہنا تھا کہ نئی دہلی کے سفر کے دوران ان کے آس پاس سے گزرتے مردوں نے انہیں چھونے اور پکڑنے کی کوشش کی، جو اُن کے لیے بہت عجیب تھا، وی لاگرکے مطابق وہ جس ہوٹل میں رہ رہی تھیں، وہاں کے عملے نے بھی انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کی تھی۔
Discussion about this post