آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ اکتوبر کے مہینے کے آغاز سے ہی معروف شخصیات کے کوٹ، قمیض، ڈوپٹے پر گلابی رنگ کا ربن نمایاں ہوتاہے جبکہ سرکاری اور نجی عمارت کو بھی اس ماہ کے دوران گلابی برقی قمقموں سے سجایا جاتا ہے، جانتے ہیں کیوں؟ کیونکہ اکتوبرکے مہینے کو دنیا بھر میں چھاتی کے کینسر کے متعلق آگاہی کے طور پر منایا جاتا ہے۔بریسٹ کینسر کیلئے گلابی رنگ کا انتخاب خواتین اور لڑکیوں کی شناخت کو ظاہر کرنے کیلئے کیا گیا ہے کیونکہ بریسٹ کینسر دنیا بھر کی خواتین میں پایا جانے والا سب سے عام کینسر ہے، اس مہم کی شروعات سنہ 1985 کو ہوئی جس کا مقصد بریسٹ کینسر کی تشخیص کے ساتھ ساتھ اس مہلک بیماری سے ہونے والی اموات میں کمی لانا ہے۔ ایوان صدر میں بریسٹ کینسر سے آگاہی مہم کی تقریب منعقد کی گئی تھی جہاں ایوان صدر گلابی رنگ میں بدل گیا تھا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کی یہ خوش آئند بات ہے کہ حکومت پاکستان نے اب صحت کارڈ کے اندر بھی بریسٹ کینسر کو شامل کرلیا ہے، ہم ایسا معاشرہ چاہتے ہیں جہاں عورت کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہ ہو۔ بریسٹ کینسر کی تشخیص بروقت کریں۔
President of #Pakistan Dr. @ArifAlvi addressed the launching ceremony of the #BreastCancerAwareness Campaign at Aiwan-e-Sadr.
Click the link for President’s speech
▶️ https://t.co/N1YR4qpGT1#BreastCancerPakistan pic.twitter.com/nRWFZbu1bn— PTV News (@PTVNewsOfficial) October 9, 2021
بریسٹ کینسر آگاہی مہم کی مناسبت سے اپنے پیغام صدر پاکستان کی اہلیہ اور خاتون اول ثمینہ عارف علوی نے کہاکہ سب سے گزارش کرتی ہوں کہ اس مرض کی علامات کے بارے میں جانیں، سینے یا اس کے اطراف میں گلٹی یا کسی بھی قسم کی غیر معمولی تبدیلی کی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ بیگم ثمینہ علوی نے یہ بھی کہا کہ میڈیا سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ اکتوبر کے مہینے میں بریسٹ کینسر کے بارے میں لوگوں میں آگاہی پیدا کرے۔
بریسٹ کینسر بیماری یا شرمندگی؟
اس بیماری سے متعلق لوگوں اور بلخصوص خواتین میں آگاہی بڑھی ہے لیکن ابھی بھی خواتین کی بڑی تعداد اس بیماری سے متعلق بہت کچھ نہیں جانتی ہیں۔ پاکستان سمیت ایشیائی ممالک میں چھاتی کے کینسر اور اس کے علاج کو ایک شرمندگی سمجھی جاتی ہے، خواتین چھاتی میں آئی تبدیلی، درد اور گٹلی سے متعلق اپنے گھروالوں سے چھپاتی ہیں جس کے نتیجے میں یہ مرض جان لیوا ثابت ہوتا ہے، اگر کوئی خاتون ہمت کرکے اپنے خاوند یا گھر کے کسی فرد کو بتاتی بھی ہے تو اس پر توہم پرستی کے طعنوں کی بوچھاڑ کردی جاتی ہے، اور خاموش رہنے کو کہا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں تمام کینسروں کے مقابلے میں چھاتی کا کینسر تیزی سے پھیل رہا ہے، ہر 9 میں سے ایک خاتون کو چھاتی کے کینسر ہونے کا خدشہ لاحق ہے، ہر سال ایک کروڑ سے زائد خواتین میں اس مرض کی تشخیص ہوتی ہے، جبکہ ہر سال 40 ہزار سے زائد خواتین چھاتی کے کینسر کی وجہ سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔
چھاتی کا سرطان کیا ہے؟
بریسٹ کینسر غیر معمولی خلیات کا نام ہے جس کی افزائش بہت تیزی سے ہوتی ہے اور اس پر قابو پانا تقریباً ناممکن ہوتا، یہ ایک یا دونوں چھاتیوں میں ہوسکتی ہیں۔ اگر عام لفظوں میں کہا جائے تو چھاتی میں ایسے گانٹھ یا گٹلی کا بننا جو آپ کو تکلیف دیں یا اس کی ساخت میں تبدیلی کا سبب بنے بریسٹ کینسر ہے۔
کیا یہ مرض صرف عورتوں کا ہے؟
بریسٹ کینسر سے متعلق یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ یہ مرض صرف خواتین میں پایا جاتا ہے لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے، یہ مرض مردوں میں بھی پایا جاتا ہے مگر اس کا رحجان عورتوں میں مردوں کے نسبتاً 100 فیصد زیادہ ہے۔
چھاتی کا کینسر کیسے ہوتا ہے؟
اس کینسر کی اصل وجہ جینیاتی تبدیلی ہے، اگرخاندان میں جیسے ماں،بہن یاوالدہ وغیرہ اس مرض میں مبتلاہوں تو اس مرض کے لاحق ہونے کاخطرہ بڑھ جاتاہے۔
اس کی علامات کیا ہیں؟
چھاتی میں گومڑ یا گٹلی کا ہونا بریسٹ کینسر کی سب سے بڑی علامت مانی جاتی ہے ضروری نہیں کہ گٹلی میں آپ کو درد محسوس ہو، اس کینسر کے کئی مریض ایسے ہیں جنھوں نے چھاتی میں پائے گئے گٹلی میں کسی قسم کا درد محسوس نہیں کیا، چھاتی کے مختلف حصوں یا پوری چھاتی پر سوجن آنا، پستان سے دودھ کے علاوہ خون یا کسی اور مادے کا اخراج، بازو کے نیچے سوجن یا گانٹھ کا بننا اس کینسر کی علامات ہیں لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ بریسٹ کینسر کی دیگر علامات مرض پھیلنے کے بعد سامنے آتی ہے جس کا مطلب مریض کینسر کے تھری یا فور اسٹیج پر ہے۔
Discussion about this post