بلوچستان میں سیاسی ہلچل اس وقت مچ گئی جب گورنر بلوچستان سید ظہور آغا نے ناراض صوبائی وزرا، مشیروں اور پارلیمانی سیکرٹروں کے استعفے منظور کرلئے ہیں،مستعفی ہونے والوں میں ظہور بلیدی، عبدالرحمان کھیتران اور اسد بلوچ شامل ہیں۔ مشیروں اور پارلیمانی سیکرٹریز کے استعفے منظور کرنے کا اختیار گورنر کے پاس نہ ہونے کی وجہ سے استعفے وزیراعلیٰ جام کمال خان کو بھیجوادیے گئے ہیں۔
استعفے کیوں دیے گئے؟
40 ناراض اراکین کا کہنا ہے کہ حکومتی ارکان میں سے 15 اراکینِ اسمبلی، وزرا اور مشیروں کی جانب سے بیڈ گورننس کی بنیاد پر حکومت سے راہیں الگ کرنے کے بعد جام کمال کی حکومت آئینی جواز کھو چکی ہے لہٰذا وزیراعلیٰ باعزت طریقہ اپناتے ہوئے خود مستعفی ہوجائے۔ ادھر میڈیا رپورٹس کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال بھی اپنی حکومت بچانے کے لیے متحرک ہیں، وزیر اعلیٰ نے جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری سے ملاقات کی ہے۔
Discussion about this post