ٹی وی میزبان اور ماضی میں ڈراموں میں کام کرنے والی فرح سعدیہ کے ٹوئٹس پر سوشل میڈیا پر زیربحث ہے۔ فرح سعدیہ نے لکھا کہ ’شادی ضرور کریں لیکن کسی کے باپ سے نہیں، آپ کو شوہر اور مل جائے گا بچوں کو باپ نہیں ملے گا، اُس عورت پر ظلم نہ کریں جس نے اپنی جوانی اُس شخص کے بچے پیدا کرنے اور پالنے میں گزاری، جب وہ کچھ نہیں تھا، گھر برباد مت کریں اگر آپ یہ ظلم کرتی ہیں تو اپنے لیے خیرکی امید نہ رکھیں۔‘
شادی ضرور کریں لیکن کسی کے باپ سے نہیں آپ کو شوہر اور مل جاۓ گا بچوں کو باپ نہیں ملے گا، اُس عورت پر ظلم نہ کریں جس نے اپنی جوانی اُس شخص کے بچے پیدا کرنے اور پالنے میں گزاری جب وہ کچھ نہیں تھا ، گھر برباد مت کریں اگر آپ یہ ظلم کرتی ہیں تو اپنے لۓ خیر کی اُمید نہ رکھیں ،
— Farah Saadia (@FarahSaadya) October 12, 2021
بظاہر فرح سعدیہ نے ایک بامقصد اور مثبت پیغام ان صنف نازک کو دیا تھا، جو عام طور پر ہمارے معاشرے میں کسی شادی شدہ مرد کے عشق میں مبتلا ہوجاتی ہیں لیکن فرح سعدیہ کا یہ کڑوا سچ کئی افراد کو ہضم نہیں ہو پارہا۔ بیشتر مرد حضرات نے تو فرح سعدیہ کے اس پیغام کو پذیرائی سے دیکھا لیکن کچھ اُن پر ہی تنقید کے نشتر برسا رہے ہیں۔ بظاہر یہی لگتا ہے کہ ہر ایک کا اس حوالے سے اپنا نقطہ نظر ہے۔
ایک صارف رائے عمر فاروق طفیل نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ فرح جی کیا یہ بھی سچ نہیں کہ بشریٰ انصاری کے ساتھ آپ کے سابق شوہر بھی قصور وار ہیں۔
فرح جی معذرت کے ساتھ بہت معذرت کے ساتھ مقصد آپ کا دل دکھانا نہیں آپ پہلے دن سے میری فیورٹ ہیں لیکن کیا یہ بھی سچ نہیں کہ بشری انصاری کے ساتھ ساتھ آپکے سابقہ شوہر بھی قصور وار ہیں
— Rai Umer Farooq Tufail 🇵🇰 (@omarfarooqroy) October 12, 2021
اُن کا اشارہ فرح سعدیہ کے سابق شوہر اقبال حسین کی جانب تھا۔اسی طرح ایک صارف عائشہ جاوید کے مطابق یہ کیوں تصور کرلیا جاتا ہے کہ دوسری عورت صرف گھر ہی برباد کرسکتی ہے؟ دوسری عورت کو جینے کا اختیار نہیں؟ ایسی کئی مثالیں ہیں جہاں دوسری عورت گھر برباد نہیں کرتی رشتوں کو سمیٹ لیتی ہے۔
بصد احترام۔کیا دوسری عورت صرف گھر ہی برباد کرسکتی ہے؟ ہمارے معاشرے میں کیونکر دوسری عورت کو جینے کا اختیار نہیں؟ کیا کوئی خیر کی توقع نیں رکھی جا سکتی اس سے؟فرح جی، یقین جانئے، آپ کو معاشرے میں ایسی مثالیں بھی ملیں گی، جہاں دوسری عورت گھر برباد نہیں کرتی رشتوں کو سمیٹ لیتی ہے۔
— Ayeshah Javed (@Aasho_J) October 12, 2021
جس کے جواب میں علی حمید کہتے ہیں کہ جس دوسری عورت کی فرح نے بات کی ہے وہ گھربرباد ہی کرسکتی ہے۔ مرسلین کا خیال کچھ اور ہے وہ لکھتے ہیں کہ غیر شادی شدہ مرد حضرات بھی تو بیوہ یا مطلقہ خاتون کا انتخاب کریں بغیر عمر کی تفریق کیے اور ان کے والدین اس فیصلے میں لڑکوں کا ساتھ دیں۔ محمد علی شاہ کے مطابق ہمارے یہاں بدقسمتی سے دوسرے گھر کو اجاڑنا اور اپنا آباد کرنا غلط روایت ہے۔
بلکل درست فرمایا آپ نے بہن متفق ہوں آپ کی ساتھ 👍 100 % ہماری بدقسمتی ہے کہ دوسرے گھر اجاڑنا اور اپنا گھر آباد کرنا غلط روایت ہے
— Muhammad Ali Shah Bacha ℹ (@Malishah_bacha) October 12, 2021
صارف عاقب علی کہتے ہیں کہ شادی کا اصل مقصد تھا سہارا دینا لیکن ہم نے ذاتی تسکین کے چکر میں اس کی روح کو ہی چھلنی کردیا۔ پروین علی کا کہنا ہے کہ جو شوہر صاحب شادی کررہے ہیں وہ بھی قصور وار ہیں۔شاہ ایس جے کہتے ہیں کہ دوسری شادی کو مذہبی جواز کے ساتھ جوڑ کر یہ سب کرتے ہیں۔ عامر شہزاد اعوان کا ماننا ہے کہ عورت ہی عورت کی دشمن ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ فرح سعدیہ کا ایک اور ٹوئٹ بھی موضوع بحث رہا۔
جس میں انہوں نے لکھا کہ انہوں نے اکثر ایسی شوقین خواتین کو شادی شدہ مردوں سے شادیاں کرتے اور معاشرے میں بگاڑ کا ذریعہ بنتے دیکھا ہے۔ اسپتالوں میں کام اگر مرد ڈاکٹرز نے ہی کرنا ہے تو لیڈی ڈاکٹرز سیٹ ضائع نہ کریں، اگر آپ بہت نازک مزاج ہیں اور پیشہ ورانہ ذمے داری ادا نہیں کرسکتیں تو کام نہ کریں۔
ملکی قوانین اور دوسری شادی
اگر 1969 کے فیملی لا اور 1964 فیملی ایکٹ کا جائزہ لیں تو وہ شوہر کو اس بات کا پابند کرتے ہیں کہ وہ پہلی بیوی اور بچوں کے اخراجات کو برداشت کرے۔۔قانون کے مطابق اگر کوئی مرد دوسری شادی کے خواہشمند ہو تو ایک درخواست متعلقہ یونین کونسل کو دے گا۔شوہر اور بیوی کو ان کی نمائندگی کرنے کے لیے کسی فرد کو نامزد کرنے کا کہا جائے گا۔ اگر بیوی اجازت دے دے تو دوسری شادی کا اجازت نامہ جاری کیا جاسکتا ہے، انکار کی صورت میں شوہر کو ٹھوس وجوہات بیان کرنی ہوں گی۔ شوہر چوری چھپے دوسری بار سہرا سجا لے اور اس کا علم پہلی بیوی کو ہوجائے تو وہ شکایت درج کرانے کا حق رکھتی ہے، جس کے تحت شوہر کو ایک سال تک قید کی سزااور 5لاکھ روپے جرمانہ ہوسکتا ہے۔
Discussion about this post