ایڈیشنل سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج عطا ربانی کے روبرو مرکزی ملزم ظاہر جعفر،عصت آدم، افتخار، جمیل اور جان محمد سمیت 6ملزمان کو اڈیالہ جیل سے عدالت لایا گیا۔ اس موقع پر ضمانت پر رہا تھراپی ورکس کے 6ملزمان بھی عدالتی نوٹس پر ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے نور مقدم قتل کیس میں جہاں ظاہر جعفر سمیت 12ملزمان کے خلاف فرد جرم عائد کی وہیں تھراپی ورکس کے طاہر ظہور سمیت 6ملزمان پر بھی فرد جرم عائد کی گئی۔ اس موقع پر تمام ملزمان کا عدالت میں صحت جرم سے انکار رہا ، عدالت نے اب استغاثہ کے گواہ کو 20اکتوبر کو طلب کرلیا گیا۔ اس موقع پر ہائی کورٹ کے حکم پر 2ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے حکم پر عمل درآمد کا بھی آغاز ہوگیا۔
ملزم ظاہر جعفر کا ردعمل
مرکزی ملزم ظاہر جعفر کا کہنا تھا کہ نور قربان ہونا چاہتی تھی، خود کو قربانی کے لیے پیش کیا۔ اس موقع پر ملزم ظاہر جعفر نے کمرہ عدالت میں نور کے والد شوکت مقدم سے ہاتھ جوڑ کر معافی بھی مانگی۔ اس کا کہنا تھا کہ میری زندگی خطرے میں ہے، مجھ پر رحم کریں۔ پیشی کے موقع پر ملزم بار بار عدالت سے فون کال کرنے کی اجازت کی استدعا کرتا رہا۔
تھراپی ورکس والوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وہ بولا کہ یہ لوگ میرے گھر داخل ہوئے۔ نورمقدم میری دوست تھی، آپ کیوں مداخلت کررہے ہیں۔ جبکہ اُس کا تو یہ بھی کہنا تھا کہ اُس کی جائیداد سے متعلق عدالت میں بات نہ کی جائے۔
ملازم افتخار کی آہ و پکار
فرد جرم عائد ہونے کے فیصلے پر ظاہر جعفر کا ملازم افتخار کمرہ عدالت میں رو پڑا۔ اُس کا کہنا تھا کہ نور مقدم کا 2سال سے آنا جانا تھا، اسے علم نہیں تھا کہ یہ ہوگا۔ اس موقع پر وکیل رضوان عباسی کے مطابق عدالت میں پیش شواہد کا ذاکر جعفر سے تعلق نہیں بنتا۔ ان شواہد پر فرد جرم عائد نہیں کی جاسکتی۔ شوکت مقدم کے وکیل کا کہنا تھا کہ فرد جرم عائد کی جارہی ہے، سزا نہیں سنائی جارہی۔ شواہد کا جائزہ ٹرائل میں لیا جاسکتا ہے۔ عدالت درخواست مسترد کرکے فرد جرم عائد کرے۔
نورمقدم قتل کیس کے بارے میں مزید جاننے کے لیے کلک کریں:
نور مقدم کیس: سپریم کورٹ نے ظاہر جعفر کی والدہ کے خلاف ثبوت مانگ لیے
نور مقدم قتل کیس: 14اکتوبر کو فرد جرم کی تاریخ مقرر
نور مقدم کیس: اسلام آباد ہائی کورٹ کا ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت پر فیصلہ محفوظ
نور مقدم کیس: ملزم ظاہر جعفر کا مزید 3 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور
Discussion about this post