مسجد الحرام اور مسجد النبویؐ 17 اکتوبر، 11 ربیع الاول سے 100 فیصد گنجائش پر بحال کی جارہی ہیں۔اس سے پہلے کورونا وبا کی وجہ سے مساجد کے کچھ حصے نمازیوں کے لئے بند تھے۔ اس سے پہلے ان مقدس مقامات پر آب زمزم کے 20 ہزار کے قریب کولرز بھی کورونا سے پہلے کے حالات کی طرح ناصرف واپس اپنی اپنی جگہوں پر رکھ دئیے گئے ہیں بلکہ ان کی تعداد میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ بہت سے پوائنٹس پر فائبر کی جگہ سنگ مر مر کے کولر نصب کئے جارہے ہیں جن میں پانی زیادہ صفائی کے ساتھ ہمہ وقت ٹھنڈا رہے گا اور تقریبا 16لاکھ 33 ہزار 30 مکعب لیٹر پانی روزانہ زائرین کو فراہم کیا جاتا رہے گا۔ البتہ ان کولروں سے زمزم حاصل کرتے وقت صحت کے ’ایس اوپیز‘ پر عمل کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔ کورونا وبا کے بعد حرمین الشریفین میں حالات معمول پر تو آرہے ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ یہاں آنے والے معتمرین کی زندگی کو محفوظ بنانے کے لیے کچھ سخت اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں ۔12 سال سے کم عمر بچوں کو اب بھی مسجد مساجد مقدسہ میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی لیکن امید ہے کہ یہ پابندی بھی حالات بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ اٹھا لی جائے گی۔
سعودی عرب کی وزارت اسلامی امور نے مساجد کی انتظامیہ کو نمازیوں کے درمیان مناسب سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ اسی طرح ماسک اور عمرہ ٹریکنگ ایپ کا استعمال بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔ سعودی حکومت کے ان سخت فیصلوں کا ہی نتیجہ ہے کہ مملکت کی کسی مسجد میں گزشتہ کئی ہفتوں سے کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔ گزشتہ ہفتے ایک اور اہم فیصلہ سامنے آیا تھا کہ جس کے تحت عمرہ کرنے کی اجازت صرف انہی لوگوں کو دی جائے گی جنہوں نے کورونا ویکسین کی دو خوارکیں لگوائی ہوئیں ہوں گی۔ ایک خوراک لگوانے والے شخص کو بھی عمرہ کی اجازت نہیں ہوگی ۔
پاکستانی عوام پر خواہ وہ سعودیہ کے رہائشی ہوں یا پاکستان کے رہنے والے اُن پر کورونا وبا کے شروع ہونے کے وقت سے ہی پابندی ہے اور یہ پابندی اب بھی برقرار ہے لیکن حکومتی سطح پر کچھ ایسے اقدامات دیکھنے میں آئے ہیں جس سے امید ہوچلی ہے کہ جلد ہی پاکستانیوں کے لیے عمرہ کی سہولت بھی کھول دیا جائے گا۔
Discussion about this post