ایرک اسمتھ صرف13برس کا تھا، تب اُس نے 1993میں پڑوسی بچے ڈیرک روبی کو نیویارک کے جنگل میں لے جا کر پتھروں کے وار کرکے اس کی زندگی کا خاتمہ کردیا۔ گرفتاری کے وقت انکشاف ہوا کہ وہ پرتشدد رویے کا شکار ہے۔ اُس کے وکلا کا کہنا تھا کہ وہ ذہنی بیماری کا مریض ہے، جس کے باعث اچھا برا کرنے کی اس میں سمجھ تک نہیں۔جبھی انتہائی کم عمری میں قتل جیسی سنگین اور ہولناک واردات کا مرتکب ہوا۔ عدالت نے اس وقت اس واقعے کو ’سکینڈ ڈگری قتل‘ قرار دیا۔ جس کا مطلب یہ کہ یہ بغیر سوچے سمجھے قتل تھا۔ جس پر ایرک اسمتھ کو 9سال کی سزا سنائی گئی تھی۔
یہ عرصہ گزرنے کے بعد جب 2002میں ایرک اسمتھ کی رہائی کا وقت قریب آیا تو مقتول 4برس کے ڈیرک روبی کے والدین نے اس کی رہائی کے خلاف ایک بار پھر عدالت سے رجوع کرلیا۔ جبھی ایرک اسمتھ کی رہائی کا معاملہ ٹل گیا۔ اس عرصے میں ایرک اسمتھ کی جانب سے پیرول پر رہائی کی 10درخواستیں دائر کی گئیں لیکن ہر درخواست مسترد کردی گئی۔ بہرحال5اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں ایرک اسمتھ کو پیرول پر رہائی کا پروانہ مل گیا اور اب وہ 17نومبر کو جب رہا ہوگا تو اس کی عمر 41برس ہوگی۔
ایرک اسمتھ کا ردعمل
کم سنی میں جوش اور غصے میں قتل کی لرزہ خیز واردات کرنے والے ایرک اسمتھ نے 2014میں سماعت کے دوران اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وہ کسی چیز کا مستحق نہیں۔جو کیا واقعی وہ سفاکانہ عمل تھا۔ اس کے مطابق اُس نے اپنا غصہ اور مایوسی مقتول لڑکے پر نکالی۔
Discussion about this post