لاہور میں اچھی بریانی کہاں سے ملے گی؟ آپ نے اکثر سوشل میڈیا پر لوگوں کو یہ سوال پوچھتے ہوئے دیکھا ہوگا۔
کراچی والے بریانی کے معاملے میں خاصے حساس ہیں۔ وہ ایسی پوسٹس کرنے والوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ لاہور میں بریانی ڈھونڈنے کی بجائے ٹیکسی ڈھونڈیں۔ اس میں بیٹھ کر ائیرپورٹ جائیں۔ وہاں سے کراچی کی پرواز لیں اور وہاں پہنچ کر جہاں سے بھی بریانی کھا سکیں، کھا لیں۔
ان کے مطابق کراچی کے ہر ٹھیلے پر ملنے والی بریانی لاہور میں ملنے والی بہترین بریانی سے بھی بہتر ہوتی ہے۔ آپ کا پتہ نہیں لیکن ہم ایسے مشوروں پر بالکل عمل نہیں کرتے۔ پھر بھی کچھ سال پہلے ہم گاڑی میں بیٹھ کر ائیرپورٹ پہنچے تھے اور وہاں سے ایک پرواز کے ذریعے سیدھا بیجنگ پہنچے تھے۔
کراچی اور اس کی بریانی تو پاکستان میں ہی کہیں رہ گئی تھی اور ہم بیجنگ میں بیٹھے سوچ رہے تھے جو بریانی کراچی سے لاہور نہ پہنچ سکی وہ یہاں کیسے موجود ہوگی۔ہم نے پھر بھی اپنی تحقیق کرنا ضروری سمجھا۔
اس تحقیق کے نتیجے میں سب سے پہلے ہمیں پتہ چلا کہ دنیا میں باسمتی چاول کے علاوہ بھی کئی اقسام کے چاول پائے جاتے تھے۔ چینی چاولوں کا دانہ چھوٹا اور موٹا ہوتا ہے۔ چین میں ہمارا پہلا کھانا انہی موٹے چاولوں سے بنے ہوئے فرائیڈ رائس تھے جو ہم نے جیسے کھائے ہم ہی جانتے ہیں۔
ان چاولوں سے کچھ بھی بنایا جا سکتا ہے لیکن بریانی نہیں بنائی جا سکتی۔ بریانی کے لیے باسمتی چاول لازمی ہیں۔ وہ چین میں نہ عام ملتے ہیں نہ کھائے جاتے ہیں۔ تاہم، ہم جیسوں کے لیے آن لائن اسٹورز پر دستیاب ہیں۔ ہم وہاں سے اپنے استعمال کے لیے خریدتے ہیں اور پھر ان سے جو بھی بنانا ہو بناتے ہیں۔
چینی ابلے ہوئے چاول کھاتے ہیں۔ وہ بھی کھانے کے ساتھ نہیں بلکہ کھانے کے بعد۔ بریڈ بھی کھانے کے آخر میں کھائی جاتی ہے۔ کھانے میں گوشت اور سبزیاں بس ایسے ہی چاپ اسٹک سے اٹھا کر کھاتے رہتے ہیں۔ ساتھ باتوں کا دور چلتا رہتا ہے۔ آخر میں چاول یا بریڈ منگوا کر پیٹ بھر لیتے ہیں۔ ان کے لیے ابلے ہوئے چاول ہی مزے دار ہوتے ہیں۔ انہیں کیا معلوم کہ یہاں سے ہزاروں میل دور چاولوں سے ایک ایسا کھانا بنایا جاتا ہے جس کا نام سن کر ہی لوگوں کے منہ میں پانی آ جاتا ہے اور پیٹ میں چوہے دوڑنے لگ جاتے ہیں۔
ہمیں جب بریانی کی یاد ستاتی ہے تو باورچی خانے کا رُخ کر لیتے ہیں۔ ڈیڑھ دو گھنٹوں میں سارا کام مکمل ہو جاتا ہے۔ پھر مزے سے اپنے ہاتھوں کی بنی ہوئی بریانی اڑاتے ہیں۔
لیکن انسان کا کبھی کبھار خود کھانا بنانے کا دل نہیں کرتا۔ وہ چاہتا ہے کہ باہر جائے اور کسی اچھے سے ریستوران سے اپنا من پسند کھانا کھائے۔ اس صورت میں بیجنگ میں بریانی کہاں ڈھونڈی جا سکتی ہے؟
بیجنگ اور چین کے دیگر بڑے شہروں میں پاکستانی، انڈین اوربنگلہ دیشی ریستوران موجود ہیں۔ بیجنگ میں کم از کم تین پاکستانی، اتنے ہی انڈین اور شائد دو بنگلہ دیشی ریستوران موجود ہیں۔ ہم ان میں سے آدھوں میں جا چکے ہیں۔ ہر جگہ مایوسی نے ہی ہمارا استقبال کیا۔ چینی ریستورانوں میں بریانی تو نہیں تاہم ایک طرح کی پلاؤ ضرور مل جاتی ہے۔ یہ پلاؤ چین کے مسلم اکثریتی والے صوبے سنکیانگ کے ایغور مسلمانوں کی مشہور سوغات ہے۔ اسے پِلاف یا پولو کہا جاتا ہے۔ یہ دکھنے میں بالکل افغانی پلاؤ کی طرح لگتی ہے۔ اسی طرح بکرے کے گوشت کے ساتھ پکے ہوئے چاول اور ان کے اوپر باریک کٹی ہوئی گاجر اور کشمش کا چھڑکاؤ۔
سنکیانگ میں ہر اہم تہوار پر پِلاؤ ہی بنتی ہے اور مہمانوں کی تواضع بھی اسی سے کی جاتی ہے۔ وہاں کے کچھ لوگوں نے ملک بھر میں حلال ریستوران کھولے ہوئے ہیں جہاں سنکیانگ کے دیگر کھانوں کے علاوہ پِلاف بھی سرو کی جاتی ہے۔
ہماری یونیورسٹی کے قریب چند سنکیانگ کے ریستوران موجود ہیں۔ ان میں سے ایک کےمینیوپر ہم نے پِلاف دیکھی تو فوراً منگوا لی۔ چاول وہی تھا، چھوٹا اور موٹا لیکن مٹن کی یخنی میں اچھی طرح پکا ہوا تھا۔ چاولوں کے اوپر مٹن کی ایک بڑی سی بوٹی رکھی ہوئی تھی۔ ساتھ ایک چھوٹی سی کٹوری میں باریک کٹی اور چینی کے ساتھ تلی ہوئی گاجر تھی۔
ہم نے آس پاس کی میزوں پر دیکھا تو کچھ پر پِلاف پڑی ہوئی نظر آئی۔ تو دوستو، چین میں ہمیں بریانی کی تلاش میں پلاؤ ملا۔ چینی پلاؤ۔ ہم نے گھر آ کر اس پلاؤ پر کچھ تحقیق کی تو ہمیں پتہ لگا کہ سنکیانگ کی یہ سوغات ملک بھر میں مشہور ہے۔ چینی حکومت بھی اس کا احترام کرتی ہے۔ چین کی کچھ ائیر لائنز کے مینیو میں بھی پِلاف شامل ہے۔ 2008 کے بیجنگ اولمپکس میں کھلاڑیوں کو چاولوں پر مشتمل جو پانچ کھانے کھلائے گئے تھے، ان میں سے ایک یہی پِلاف تھا۔
آپ نے سنکیانگ کا یہ پِلاف گھر بنانا ہو تو اس ترکیب سے بنا سکتے ہیں۔
پِلاف
اجزا:
تیل 1 کپ
چینی کھانے کا 1چمچہ
مٹن ایک کلو
چاول ایک کلو
نمک حسبِ ذائقہ
باریک کٹی ہوئی سرخ گاجر 2 عدد
باریک کٹی ہوئی زرد گاجر 2 عدد
کشمش آدھا کپ
ترکیب
دیگچی میں تیل ڈالیں۔ تیل گرم ہو جائے تو اس میں چینی ڈال کر پکائیں۔ چینی کا رنگ بھورا ہونے لگے تو اس میں گوشت ڈال کر بھونیں۔ گوشت کا رنگ تبدیل ہو تو اس میں کٹی ہوئی گاجریں ڈال کر 2 منٹ تک بھونیں۔ پھر اس میں نمک ملائیں تاکہ گوشت میں نمک کا ذائقہ آ جائے۔ دیگچی میں پانی شامل کریں اور ڈھکن ڈھانپ کر گوشت کو پکنے کے لیے چھوڑ دیں۔ گوشت گل جائے اور کچھ یخنی بچ جائے تو اس میں چاول ڈال کر پکائیں۔ یخنی خشک ہو تو چاولوں کے اوپر چینی کے ساتھ پکائی گئی باریک کٹی ہوئی گاجر اور کشمش کا چھڑکائو کریں اور دیگچی کو 10 منٹ کے لیے دم پر رکھ دیں۔
پِلاف تیار ہے۔ خود بھی کھائیں اور اپنے گھر والوں کو بھی کھلائیں۔
Discussion about this post