بھارتی کپتان اور مایہ ناز بلے باز کوہلی نے اتوار کو نیوزی لینڈ کے خلاف میچ سے قبل پوسٹ پریس کانفرنس میں محمد شامی پر ہونے والے حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ محمد شامی، جنہیں پاکستان کے خلاف میچ میں مہنگا اوور کرانے پر انتہا پسند بھارتیوں نے ’غدار‘ ہونے کا طعنہ دینے کے ساتھ ساتھ اُنہیں پاکستان جانے کا مشورہ دیا تھا جبکہ مسلم بھارتی بالر کے خلاف سوشل میڈیا پر وہ طوفان بدتمیزی برپا ہوا کہ کرکٹ کے کئی کھلاڑیوں نے محمد شامی کے حق میں آواز اٹھائی اور محض مسلم ہونے پر انہیں نشانے بنانے کی مخالف بھی کی۔ اب کپتان کوہلی بھی ان تمام ذاتی حملوں کے خلاف بول پڑے ہیں۔
کوہلی کے مطابق یہ اُن کے نزدیک انتہائی بدترین عمل ہوتا ہے کہ ہم کسی کو اُس کے مذہب کی بنیاد پر اُس کی ذات پر حملہ کریں۔وہ یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ ہر ایک کی اپنی رائے ہوتی ہے لیکن اُن کے نزدیک یہ مذہب کو درمیان میں لا کر حملے کرنا، درحقیقت امتیازی سلوک ہی ہے۔ لوگ اپنی بدزبانی اور بدکلامی کا اظہا ر یوں بھی کررہے ہیں، کیونکہ وہ جانتے ہیں نہیں محمد شامی نے کتنے لاتعداد میچز بھارت کو جتوائے ہیں۔اگر لوگ محمد شامی کی خدمات اور پرفارمنس کو نظر انداز کررہے ہیں تو یقین جانیں کہ میں ایسے لوگوں کے لیے اپنی زندگی کا ایک منٹ بھی ضائع نہیں کروں گا۔ہم سب محمد شامی کی200 فی صد حمایت کرتے ہیں اور اُن کے ساتھ کھڑے ہیں اور یہ اتحاد کوئی بھی ہلا نہیں سکتا۔
اسی بارے میں جاننے کے لیے کلک کریں:
Discussion about this post