بے روزگاری، پریشانی اور مالی دشواریوں کے شکار بھارتی موت کو خود گلے لگانے لگے۔ بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کے تازہ ترین اعداد و شمار بڑے ہولناک ہیں۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ 1967کے بعد خود کشی کے رحجان میں 10فی صد اضافہ ہوا۔ 2020کی اس رپورٹ کے مطابق خودکشی کرنے والوں میں طالب علموں کی تعداد 21.2فی صد ہے۔ جبکہ تن خواہ دار اور ملازمت پیشہ بھارتی16.5 فی صد۔ دیہاڑی کرنے والے 15.67فی صد مزدور خود کشی کرچکے ہیں۔جبکہ 11.9فی صد وہ ہیں جو ریٹائرڈ ہیں۔جبکہ 11.65فی صد بے روزگار افراد ہیں۔اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ سال 153,052 افراد نے خودکشیاں کیں۔
این سی آر بی کا کہنا ہے کہ ہرایک لاکھ میں سے 11.3فی صد افراد نے موت کو خود گلے لگایا۔ وجہ صرف یہی بیان کی جارہی ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے بھارت میں معاشی اور مالی بحران ایسا آیا ہے جو ہر ایک کی زندگی برباد کرگیا۔ حکومت نے دعوے تو بہت کیے لیکن یہ سارے کھوکھلے ثابت ہوئے۔ عوام کو روزگار نہیں ملا۔ ملازمتوں میں کٹوتی آئی۔ جو کام کررہے تھے، ان کا کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا۔ بدقسمتی سے حکومتی سطح پر کوئی ایساریلیف پیکج سامنے نہیں آیا، جو بھارتی عوام کی اس مالی پریشانی کو دور کرے، قرضوں کے بوجھ تلے کئی بھارتی قیمتی سازو سامان اور خواتین زیورات تک فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ جہاں تک بات طالب علموں کی خودکشی کی شرح زیادہ ہونے کی ہے تو اس سلسلے میں بتایا جاتا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے تعلیمی سرگرمیاں محدود ہوئیں۔غیریقینی مستقبل کے خوف کے سائے ایسے چھائے کہ بہترین نمبرز اور اچھی ملازمتوں کا خواب چکنا چور ہوتا دیکھ کر طالب علموں نے زندگی پر موت کو ترجیح دی۔
مزید پڑھیں:
Discussion about this post