کرا چی میں اچانک ہی چینی کے دام میں 20روپے اضافہ ہوگیا۔ اور اب یہ 136روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کی جارہی ہے۔اور کہیں یہ 138روپے میں مل رہی ہے۔ اُدھر پشاور کی ہول سیل مارکیٹ میں چینی 8روپے اضافے کے بعد 140روپے میں بک رہی ہے۔ جبکہ عوام 145سے 150روپے دے کر اس کے دیدار اور استعمال سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔۔ لاہوری بھی اس معاملے میں پیچھے نہیں، جہاں کے بازاروں میں اس وقت چینی 135روپے فی کلو میں فروخت کی جارہی ہے ۔۔ بلوچستان میں چینی کی قیمت میں 5روپے فی کلو بڑھوتی ہوئی ہے۔ اسی بنا پر کہیں 124تو کہیں 129روپے فی کلو میں فروخت کی جارہی ہے۔یعنی ملک کے مختلف شہروں میں چینی کی قیمت مختلف ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ کمر توڑ مہنگائی میں چینی کے بڑھتے دام نے اُنہیں ہلا کر رکھ دیا ہے۔ چینی مافیا ناجائز منافع کما کر اپنی تجوریاں بھر رہی ہے۔ دوسری جانب چینی کے یوں مہنگا ملنے سے اس کا اثر مٹھائی اور دوسری میٹھی سوغات پر بھی پڑے گا۔ اُسی طرح چائے خانوں اور ریسٹورنٹس میں بھی چائے کا ایک کپ، گاہکوں کی جیب پر بھاری پڑ سکتا ہے۔
Discussion about this post