پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم نے دبئی سے ورچوئیل پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیمی فائنل ہی نہیں فائنل بھی جیتنے کی تیاری مکمل ہے۔ خوشی اس بات کی ہے کہ ہر کھلاڑی انفرادی اور اجتماعی طور پر بہترین کارکردگی دکھا رہا ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ ہر میچ میں ایک نیا کھلاڑی مین آف دی میچ ہوتا ہے۔ جو اس جانب اشارہ ہے کہ ہر کوئی 100فی صد کارکردگی دکھارہا ہے۔ بابراعظم کے مطابق ہر میچ کے بعد کھلاڑیوں کی میٹنگ ہوتی ہے، جس میں اُن خامیوں کا جائزہ لیا جاتا ہے جو میچ کے دوران ہوتی ہیں۔کوشش کی جاتی ہے کہ مستقبل میں ایسی غلطیاں نہ دہرائیں۔
بابراعظم کا کہنا تھا کہ اس ایونٹ میں شرکت کرنے سے پہلے انہوں نے انہی کھلاڑیوں کو شامل کرایا جو وہ یہ سمجھتے کہ اُن کی موجودگی میں پاکستان بہتر کارکردگی دکھائے گا۔ ٹیم کے بیشتر کھلاڑی وہ ہیں جو 2017سے ایک دوسرے کے ساتھ ہیں، اسی لیے اِن میں ذہنی ہم آہنگی بھی ہے۔ بابراعظم کہتے ہیں کہ بطور کپتان کوشش ہوتی ہے کہ ہر کھلاڑی اور ٹیم کو ساتھ لے کرچلیں۔ بہرحال وہ پھر بھی سیکھنے کے مراحل سے گز ر رہے ہیں۔ حسن علی اور فخر زمان کی اوسط درجے کی کارکردگی کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے اس امکان کو رد کردیا کہ وہ سیمی فائنل میں حسن علی یا فخر کو باہر بٹھائیں۔
ان کے مطابق حسن علی ٹیم کے مرکزی بالر ہیں، جنہوں نے کئی مواقع پر اپنے کھیل سے ٹیم کو فائدہ دیا ہے۔ جہاں تک بات فخر زماں کی ہے تو ان کی کارکردگی تسلی بخش ہے۔ دونوں کھلاڑی بڑے میچوں کے ہیں۔ ضروری نہیں کہ ٹیم کے گیارہ کے گیارہ کھلاڑی پرفارم کریں۔
Discussion about this post