حسن علی کا ایک کیچ نہ پکڑنا یقینی طور پر پاکستان کے لیے بھاری رہا۔ جیت کے اس قدر قریب آکر ہار کا درد اور ملال کئی برسوں تک رہتا ہے۔ بھلا کون ذہنوں سے فراموش کرسکتا۔ پہلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں مصباح الحق کا وہ شاٹ جو کیچ میں بدلا۔ مگر ان سب کے باوجود پاکستانی ٹیم قابل فخر ہے، جس نے سب کے اندازے غلط ثابت کیے اور گروپ میچز میں ناقابل شکست رہنے کے بعد سیمی فائنل میں اُس ٹیم سے ہاری جو واقعی ایک بڑی ٹیم ہے۔بابر اعظم کی قیادت میں اس ٹیم نے انہونی کو ہونی بنایا۔
کھیل کے ہر شعبے میں ٹیم نے اپنی غیر معمولی کارکردگی سے ناقدین کے منہ بند کرائے۔ بالخصوص بھارت اور نیوزی لینڈ جیسی مضبوط ٹیموں کو جس پراعتماد انداز میں شکست سے دوچار کیا، وہ ہمیشہ تاریخ میں امر ہوگیا۔ ایک اچھی ٹیم کا یہ اختتام دلوں پر بوجھ تو بنتا ہے لیکن وہیں اس بات کی بھی خوشی ہوتی ہے کہ اِس ٹیم نے ہر موقع پر قوم کو خوشیوں اور مسرتوں سے سرفراز کیا۔ وہیں ابتدا سے حسن علی کی فارم پر سوال اٹھائے جارہے تھے۔ وارم اپ میچز میں بھی ان کی نہ بالنگ چلی تھی اور ناہی بیٹنگ۔ لیکن بابر اعظم کو اُن پر اعتماد تھا۔ یہاں تک کہ سیمی فائنل سے پہلے بھی اُن سے حسن علی کے بارے میں سوال کیا گیا تو وہ اس بات پر ڈٹے رہے کہ حسن علی پرفارم کریں گے۔
کاش وہ ابتدائی میچز میں حسن علی کی کارکردگی دیکھنے کے بعد کم از کم ایک میچ میں اُنہیں آرام دے کر کسی اور کھلاڑی کو موقع دیتے اور ممکن ہے کہ آج اُنہیں اپنی اس غلطی کا احساس ہورہا ہو۔ آسڑیلیا سے میچ میں ایک مرحلہ وہ بھی آیا کہ پاکستان کی گرفت میں یہ مقابلہ آگیا تھا لیکن حسن علی کے 2اوورز اور پھر کیچ چھوڑنا اس قدر مہنگا ثابت ہوگا یہ بابراعظم نے بھی نہیں سوچا ہوگا۔ شاداب خان نے 4شکار کرنے کے بعد میچ پاکستان کی جھولی میں ڈال دیا تھا لیکن ایک بار پھر وہی ماضی کی کہانی دہرائی گئی۔ پاکستان، سیمی فائنلز میں آسٹریلیا کو زیر کرنے میں ناکام رہا۔ پاکستان ٹورنامنٹ سے سیمی فائنل ہار کر اب باہر ہوگیا ہے لیکن اس کے باوجود یہ ٹیم دل جیت چکی ہے۔
محمد رضوا ن اور بابر اعظم نے دنیا سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوالیا ہے۔ وہیں آصف علی، شعیب ملک کے ساتھ ساتھ فخر زماں کی کارکردگی بھی اعلیٰ رہی۔ شاہین شاہ 3چھکے کھا کر بھی دنیا کے بہترین فاسٹ بالر ز میں شمار ہوتے ہیں۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر بھارتی صارفین ایسے خوشیاں منارہے ہیں، جیسے اُن کی ٹیم نے کوئی بہت بڑ ا کارنامہ سرانجام دیا ہو۔
کمزور ٹیموں سے جیتنے والی بھارتی ٹیم اور اُن کے چاہنے والوں کو بس یہی کہنا ہے کہ گرین شرٹس اس ہار کے باوجود پاکستانیوں کے دل جیت چکی ہے۔ یہ تو اپنا اپنا ظرف ہے کہ کوئی ایک یا دو میچ ہارنے کے بعد اپنے عظیم کپتان اور بلے باز کو دھمکیاں دینے پر اتر آتا ہے۔ یہ پاکستانی ٹیم ہے، جس کی ہار کو بھی ہم خوش دلی سے قبول کرتے ہیں اور آج بھی سیمی فائنل میں شکست کے باوجود پاکستان کے ہر کونے سے صرف یہی آواز آرہی ہے شاباش پاکستان
Discussion about this post