ایک بار پھر آئی سی سی نے متعصبانہ اور تنگ نظری سے بھرپور فیصلہ دے کر بتادیا کہ اسے پاکستانی کھلاڑیوں کی کامیابیاں کسی صورت ہضم نہیں ہوتیں۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2021میں بابراعظم کے سب سے زیادہ رنز 303رنز بنانے کے باوجود پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ ڈیوڈ وارنر کو تھما دیا۔ وہی ڈیوڈ وارنر جو صرف 289رنز بناسکے۔جن کا فی میچ رن اوسط صرف48رنز تھا۔ جو بابراعظم کے 60اور رضوان کے 70کے رن اوسط سے کوسوں دور تھا۔ دنیا جانتی ہے کہ آئی سی سی میں کس کا حکم چلتا ہے۔ کیسے انڈیا اسے اپنے اشاروں پرناچتا ہے اور پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ وارنر کو دے کر ایک بار پھر یہ ثابت ہوگئی۔بابراعظم جنہوں نے ہر میچ میں زبردست کارکردگی دکھائی۔ جنہوں نے ٹورنامنٹ میں 4نصف سنچریاں بنائیں۔ اور اپنی زبردست قیادت کے ذریعے نوجوان ٹیم کو سیمی فائنل تک لے کر آئے۔ لیکن لگتا یہی ہے کہ آئی سی سی کو بھی بی سی سی آئی کی طرح انڈیا کی 10وکٹوں سے کراری مار کا صدمہ برداشت نہیں ہوا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اب تک کھیلے جانے والے مقابلوں میں یہ دوسرا موقع ہے جب جیتنے والی ٹیم کے کھلاڑی کو پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ ملا۔ اس سے قبل صرف 2010کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ جو انگلش ٹیم نے جیتا تواُنہی کے بلے باز کیون پیٹرسن کو 248رنز پر مین آف دی سیریز کا ایوارڈ ملا۔ 2007 کے ابتدائی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں انڈیا کی جیت پر شاہد آفریدی پلیئر آف دی سیریز رہے کیونکہ انہوں نے 91رنز بنائے اور سب سے زیادہ 12وکٹیں حاصل کیں۔ اس کے بعد 2009میں پاکستان جیتا تو سری لنکن اوپنر دلشان 317رنز کی بنا پر پلیئر آف دی سیریز ٹھہرے۔ حالانکہ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 13وکٹیں عمر گل نے حاصل کی تھیں لیکن آئی سی سی کو یہ گوارہ نہیں ہوا کہ مین آف دی میچ شاہد آفریدی کے بعد یہ اعزاز بھی کسی پاکستانی کھلاڑی کو دیں۔2012میں ویسٹ انڈیز نے عالمی کپ اٹھایا لیکن آسٹریلیا کے شین واٹسن سب سے زیادہ 249رنز کی بنا پر پلیئر آف دی ٹورنامنٹ قرار پائے۔ 2014میں سری لنکاکے ہاتھوں میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ آیا۔تو کوہلی سب سے زیادہ 319رنز کی وجہ سے پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ لے اڑے۔ حالانکہ عمران طاہر نے ٹورنامنٹ میں 12شکار کیے تھے۔ 2016میں ویسٹ انڈیز ، انگلینڈ کو ہرا کر سرخرو رہا۔
بنگلہ دیشی بلے باز تمیم اقبال 295رنز بنانے کے باوجود پلیئر آف دی ٹورنامنٹ نہیں رہے۔ چونکہ انڈیا میں ٹورنامنٹ کا انعقاد ہوا تھا تو اسی لیے سیمی فائنل میں ہارنے والی میزبان ٹیم کے تماشائیوں کو غم ہلکا کرنے کے لیے کوہلی کو صرف 273رنز پر یہ ایوارڈ دیا گیا۔حالیہ ایونٹ میں سب کو امید تھی کہ بابراعظم پلیئر آف دی ٹورنامنٹ قرار پائیں گے لیکن آئی سی سی اور بی سی سی آئی کے پینل کے گٹھ جوڑ نے یہاں بھی اپنا کام دکھا دیا جس پر سوشل میڈیا پر خاصی تنقید کی جارہی ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل یہ بتادے کہ آخر اس کا ’مین آف دی ٹورنامنٹ‘ کا معیار دہرا کیوں رہتا ہے؟
یہ بھی پڑھیں:
آسٹریلیا نیا عالمی چمپیئن، بابراعظم کے ساتھ آئی سی سی کا متعصبانہ رویہ
Discussion about this post