گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے مصدقہ حلف نامے میں بیان کیا گیا ہے کہ وہ اس واقعے کے گواہ تھے جب اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک سنیئر جج کو حکم دیا کہ 2018کے الیکشن سے پہلے نواز شریف اور مریم نواز ضمانت پر نہ ہوں۔ان کے مطابق جب دوسری جانب سے یقین دہانی ملی تو ثاقب نثار پرسکون ہوئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے حلفیہ بیان کمشنر کے روبرو ہو کر 10نومبر 2021کو دیا۔ جس پر سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کے دستخط اور ان کے شناختی کارڈ کی نقل بھی منسلک ہے۔ نوٹری کمشنر نے بذریعہ فون بھی سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم کے اس بیان کی تصدیق کی۔ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم کے مطابق میاں ثاقب نثار نے یہ حکم اُس وقت دیا جب وہ2018میں خاندان کے ساتھ گلگت آئے تھے۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا موقف
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس الزام کو رد کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی بھی ماتحت ججوں کو کسی بھی عدالتی فیصلے کے بارے میں کوئی احکامات نہیں دیے۔ چاہے وہ حکم نواز شریف، شہباز یا مریم نواز کے خلاف ہو یا پھر کسی اور کے۔ ان کے مطابق رانا شمیم بطور چیف جج جی بی توسیع مانگ رہے تھے جسے منظور نہیں کیا گیا، اُن کا حالیہ حلفیہ بیان سفید جھوٹ ہے۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ دراصل رانا شمیم کے کئی احکامات حکومت پاکستان کے امور میں مداخلت تھے، انہوں نے کئی احکامات میں مداخلت کی اور کالعدم کئے۔ اس طرح کی بے بنیاد باتوں سے وہ کسی کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہوں گے۔
گلگت بلتستان سپریم کورٹ کے سابق چیف جج رانا شمیم کا جوابی ردعمل
سابق چیف جج رانا شمیم کہتے ہیں کہ سابق چیف جسٹس کے پاس قانون کے مطابق انہیں توسیع دینے کا سرے سے اختیار ہی نہیں۔ انہوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے سپریم کورٹس، سپریم کورٹ آف پاکستان کے ماتحت نہیں، جی بی اور آزاد کشمیرکے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کو توسیع دینا وزیراعظم کا اختیار ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا نوٹس
ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس سارے معاملے پر گلگت بلتستان کورٹ کے سابق جج کو ذاتی حیثیت میں منگل کو طلب کرلیا جبکہ اُن کے ساتھ’ دی نیوز‘ کے ایڈیٹر انچیف انصار عباسی کو ذاتی حیثیت بلایا گیا ہے۔ دوسری جانب نون لیگ اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم کے بیان کی روشنی میں اس معاملے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔
نواز شریف اور مریم نواز کیس
یاد رہے کہ نواز شریف اور مریم نواز دونوں کو احتساب عدالت نے 25 جولائی 2018ء کے عام انتخابات سے قبل کرپشن کیس میں سزا سنائی تھی۔ ان کے وکلاء نے سزا کی معطلی کیلئے عدالت سے رجوع کیا تھا لیکن ابتدائی سماعت کے بعد کیس جولائی کے آخری ہفتے تک ملتوی کردیا گیا تھا۔
Discussion about this post