بھارت میں سچ بولنا مشکل اور جان جوکھم کی آزمائش بن گئی۔ کانگریسی رہنما سلمان خورشید کے گھر پر انتہا پسندوں کا حملہ۔ لاٹھیوں اور ڈنڈوں کے ساتھ کے ساتھ توڑ پھوڑ، مکان کے ایک حصے کو آگ بھی لگادی۔ مسلمان رہنما کا قصور صرف یہ تھا کہ انہوں نے نئی کتاب ’ سن رائز آف ایودھیا‘ میں مودی حکومت میں ہندوتوا انتہا پسند سوچ میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ یہی نہیں سلمان خورشید نے اس جانب بھی اشارہ کیا تھا کہ جب سے متعصب اور سفاک مودی کرسی پر بیٹھے ہیں، اُ نہوں نے ملک کے سیکولر نظریے کے بخیے ادھیڑ کر رکھ دیے ہیں۔بھارت کے سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید کی اس سچائی پر ہندو انتہا پسند آگ بگولہ ہوگئے۔ جنہوں نے نینی تال میں کانگریسی رہنما کے گھر پر ہلہ بول دیا۔
سلمان خورشید نے سوشل میڈیا پر اپنے گھر میں ہونے والی توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کی تصاویر جاری کرتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے غلط نہیں کہا تھا کہ ایسا پرتشدد اور عدم برداشت والا مذہب ہندو ازم نہیں ہوسکتا۔ سوشل میڈیا پر اب پھر سے یہ بحث زوروں پر ہے کہ انتہا پسند اور متعصب مودی کے ہوتے ہوئے سچ لکھنا اور بولنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے اور تنگ نظر ہندو انتہا پسند ایسے آپے سے باہر ہوجاتے ہیں کہ سچائی کھانے پر خون کے پیاسے بن جاتے ہیں۔
Discussion about this post