ریاست کرناٹک کے جنوبی ضلع کنٹر میں اُس وقت بھارتی ہندو انتہا پسند تنظیم سنگھ پریوار کے دہشت گردوں نے دو طالبات کو ہراساں کیا، جب ان کا ہم جماعت انہیں موٹر سائیکل پر چھوڑنے گھر آیا۔ اس موقع پر انتہا پسند تنظیم کے غنڈوں نے یاسین نامی اس موٹر سائیکل سوار کو روکا اور اس کے ساتھ بدسلوکی کی۔ یہی نہیں حجاب میں موجود مسلم طالبات کو مجبور کیا کہ وہ حجاب اتاریں۔ اس موقع پر دونوں لڑکیاں سخت خوف و ہراس کا شکار نظر آئیں۔ جو ان انتہا پسندوں کی دہشت کی وجہ سے حجاب اتارنے پر مجبور ہوئیں۔
اس ساری صورتحال میں انتہا پسند تنظیم سنگھ پریوار کے یہ غنڈے مسلم طالبات اور طالب علم کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے رہے جبکہ دونوں طالبات روتی رہیں۔جن کی ویڈیو بھی بنائی جاتی رہی۔ اس جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعہ کا باہمت نوجوان یاسین نے پولیس کو اطلاع دی۔ جو دعویٰ کررہی ہے کہ اُس نے 6ملزمان کو جکڑ لیا ہے۔
@Bsbommai said reaction for innocent students who were asking for their rights. But u r quiet on the terror created by Sanghi goons.#SaveKarnatakaFromFascists#StudentsNotSafeInKarnataka pic.twitter.com/kUUEn1dRy4
— Faizanuddin (@5ZANUDDIN) November 19, 2021
یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی مسلم طالب علموں کو ہراساں کرنے کے واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بیشتر صارفین نے اس دہشت گردی کی مذمت کی اور ریاست کے وزیراعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سنگھ پریوار کی اس بڑھتی ہوئی غنڈی گردی کو روکیں۔جبکہ بھارت میں ’طالب علم محفوظ نہیں‘ کا ہیش ٹیگ بھی سوشل میڈیا پر گردش کررہا ہے۔
Now SanghPariwar is Spreading there Terrorism in Karnataka, @BSBommai @CMofKarnataka If this Terrorism wouldn’t stop SanghPariwar will see the Reaction for Action in upcoming days.Karnataka is not for Nagpur based Terrorists! #SaveKarnatakaFromFascists #StudentsNotSafeInKarnataka pic.twitter.com/9mUGUoz8JD
— Mohammad Zaid (@Md_Zaid_Bijapur) November 18, 2021
Discussion about this post