کسی عجیب بات ہے کہ ایک میچ پہلے تک آل راؤنڈر حسن علی کی کارکردگی پر سوال اٹھ رہے تھے۔ ایک کیچ ڈراپ کرنے پر کچھ نے انہیں ٹیم سے ڈراپ کرنے کی بات بھی کی لیکن آج ڈھاکہ کے پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں وہی حسن پھر سے ’ہیرو‘ بن گئے۔ لگا یہی کہ حسن علی نے اپنی تمام تر خامیوں کا سارا غصہ بنگلہ دیشی بلے بازوں پر اتارا۔ صرف22رنز دے کر 3شکار کرکے بتا دیا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اُن کے لیے خراب رہا تھا لیکن ہر بار ایسا نہیں ہوتا۔
پاکستان کے لیے حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ محمد وسیم جونیئر نے بھی اپنے انتخاب کو درست قرار دیتے ہوئے 2کھلاڑیوں کو چلتا کیا۔ بظاہر 128رنز کا ہدف پاکستانی مضبوط بیٹنگ کے سامنے معمولی سا لگ رہا تھا لیکن آفرین ہے بنگلہ دیشی بالرز کو جنہوں نے اس کم تر ہدف کے لیے پاکستانی بلے بازوں کو ناکوں چنے چبا دیے۔
ایک موقع پر صرف 24 رنز پر رضوان، بابر اعظم، حیدر علی اور شعیب ملک جیسے بلے باز ڈریسنگ روم میں آرام کررہے تھے اور نظر یہی آرہا تھا کہ پاکستان جیت نہیں پائے گا۔ اس مرحلے پر تجربہ کار فخر زماں اور نوجوان خوش دل شاہ نے بنگلہ دیشی بالرز کا زور توڑا اور شاندار 56رنز کی شراکت ایسی بنائی کہ میچ پاکستان کے ہاتھوں سے نکلتا ہوا نظر نہیں آیا۔ فخر زماں جو اچھا کھیلتے کھیلتے ایک ایسی گیند پر 34رنز بنا کر آؤٹ ہوئے کہ میچ پھر میزبان کی جھولی میں گرتا ہوا محسوس ہوا۔ لیکن آج خوش دل شاہ کے ارادے بھی خطرناک تھے، جنہوں نے ہمت نہ ہاری۔جواں مردی کے ساتھ کھیلتے ہوئے 34رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ جس کے بعد میچ سنسنی خیز مراحل میں داخل ہوگیا۔ وکٹ پر شاداب تھے اور بائیں ہاتھ کے محمد نواز، اِدھر بنگلہ دیشی بالرز بھی اپنے جوبن پر تھے۔لیکن پہلے شاداب نے ان کے ارمانوں کا خون کیا تو پھر رہی سہی کسر محمد نواز نے پوری کردی۔ جنہوں نے صرف 8گیندوں پر برق رفتاری کے ساتھ 18رنز جوڑے، جن میں 2چھکے اور ایک چوکہ بھی شامل تھا۔ جبکہ شاداب کے 21رنز میں بھی 2چھکے اور ایک چوکہ سج رہا تھا۔
پاکستان 4گیند پہلے ہی یہ میچ جیت چکا تھا۔ مین آف دی میچ کا تاج حسن علی کے نام کے آگے سج رہا ہے۔ یوں پاکستان نے 4وکٹوں سے جیت کر 3ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل کرلی ہے۔ اب دونوں ٹیموں کے درمیان دوسرا میچ ہفتے کو کھیلا جائے گا۔
Discussion about this post