کملا ہیرس امریکی تاریخ کی پہلی خاتون اور غیر سفید فام نائب صدر ہیں لیکن اب کملا کو ایک اور اعزاز حاصل ہو گیا ہے اور وہ یہ کہ کملا امریکا کی پہلی خاتون صدر بن گئی ہیں لیکن صرف 1 گھنٹہ اور 25 منٹ کے لیے۔امریکی صدر جو بائیڈن کو طبی معائنے اور کولو نو اسکوپی کے لیے اسپتال میں کچھ دیر کے لیے بے ہوش کیا گیا۔اس بے ہوشی سے پہلے امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے اختیارات نائب صدر یعنی کملا ہیرس کو منتقل کر دیے تھےلیکن ہوش میں آنے اور طبی معائنے کے بعد جو بائیڈن نے اپنے اختیارات واپس لے لیے اور یہ دورانیہ 1 گھنٹے اور چند منٹ کا تھا۔لیکن اس چند منٹ کے لمحوں میں امریکی تاریخ میں ایک نیا باب شامل ہو گیا۔امریکی وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے معمول کی میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ امریکی صدر کا نائب صدر کو اختیارات منتقل کرنا امریکی آئین کے مطابق ہے اور اس سے پہلے جارج بش بھی 2002 سے 2007 کے عرصے کے دوران اپنے اختیارات اپنے نائب کو منتقل کر چکے ہیں۔
55 سالہ کملا ہیرس کا تعلق امریکی ریاست کیلیفورنیا سے ہے۔ کملا کے والد کا تعلق جمیکا جبکہ ان کی والدہ کا تعلق بھارت سے ہے۔ کملا اس سے پہلے ریاست کیلیفورنیا کی اٹارنی جنرل بھی رہ چکی ہیں اور اس عرصے کے دوران امریکا میں چلنے والی نسلی تعصب کی تحریک کی حمایت کرتی رہیں ہیں۔اس کے علاوہ ڈیموکریٹ پارٹی کے صدارتی انتخابات میں کملا جو بائیڈن کے مخالف انتخاب لڑ رہی تھیں لیکن بائیڈن اس انتخاب میں کامیاب ہو گئے اور کامیابی کے بعد جو بائیڈن نے کملا کو اپنا نائب منتخب کر لیا۔ کملا غیر سفید فام ہونے کے باوجود امریکا کے اس قدر طاقتور عہدوں پر براجمان ہونے والی اہم شخصیات میں سے ایک ہیں۔ کملا اپنی خود نوشت کو ”دی ٹروتھ وڈ ہولڈ” میں رقم کر چکی ہیں۔اپنی کتاب میں اپنی پرورش اور اپنے سیاہ فام ہونے سے متعلق وہ لکھتی ہیں کہ:”میری والدہ سمجھتی تھیں کہ وہ سیاہ فام بیٹیوں کی پرورش کر رہی ہیں۔انہیں پتہ تھا کہ ان کا اختیاری وطن ان کی بیٹیوں کو سیاہ فام لڑکیوں کے طور پر دیکھے گا۔اس لیے وہ یقین دہانی کرنا چاہتیں تھیں کہ ہم پر اعتماد اور فخر کرنے والی سیاہ فام خاتون کے طور پر بڑی ہوں۔”
کملا کی والدہ ایک میڈیکل ریسرچر تھیں اور اپنے شعبے میں کامیابی کی بدولت ہی وہ بھارت سے امریکا منتقل ہوئی تھیں اور پھر وہاں شادی کر کے وہیں کی ہو کر رہ گئیں لیکن ان کے خاندان کے اکثر لوگ ابھی بھی بھارت میں رہائش پذیر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ 2020 میں امریکی انتخابات میں کملا کے بطور نائب صدر منتخب ہونے پر بھارت میں خوشی منائی گئی کیونکہ بھارتیوں کو اس بات کی خوشی تھی کہ ایک بھارتی نژاد امریکی نائب صدر منتخب ہو رہی ہے تو بھارت کا عالمی سطح پر اثرو رسوخ مزید بڑھ جائے گا۔لیکن بھارتیوں کی تمام امیدوں پر اس وقت پانی پھر گیا جب رواں سال بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور کملا ہیرس کی ملاقات میں کملا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالی اور اقلیتوں سے ہونے والے غیر مساوی سلوک سے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نریندر مودی سے سخت سوالات بھی کیے۔
کملا قانون کی طالب علم رہ چکی ہیں اور اپنے مختلف انٹرویوز میں ہر طرح کے ظلم خاص طور پر نسلی بنیادوں پر ہونے والی تقسیم اور نسلی بنیاد پر پھٹنے والے فسادات کی شدید مخالفت کرتی ہوئی دکھائی دی ہیں۔اسی لیے بھارتی وزیراعظم سے ملاقات میں انہوں نے اپنے عہدے کے وقار اور عزت کو مد نظر رکھتے ہوئے انسانی حرمت اور انسانی حقوق سے متعلق سخت سوالات کیے۔جس پر بھارتی میڈیا میں بھارتیوں کی طرف سے غم و غصّے کی خبریں بھی گردش کرتی رہیں۔
جب جو بائیڈن نے امریکی صدر کا حلف اٹھایا تو ان کی عمر 78 سال تھی اور یہ کسی بھی امریکی صدر کی سب سے زیادہ عمر ہے۔امریکی تجزیہ کاروں کے مطابق اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ جو بائیڈن اپنے 4 سال کی صدارت پورے کیے بغیر ہی امریکی صدر کے عہدے سے مستعفیٰ ہو جائیں ایسی صورت حال میں کملا بغیر انتخاب لڑے ہی امریکی صدر منتخب ہو جائیں گی۔
Discussion about this post