پیٹرولیم ڈیلر ایسوسی ایشن مطالبہ داغ رہی ہے کہ اس کے منافع کا مارجن 6فی صد کردیا جائے اور اسی لیے جمعرات کو ہڑتال کا اعلان کیا۔ جس کے بعد عوام نے اس خوف سے کہ پیٹرول ملے کہ نہیں، پمپس پر دھاوا بول دیا۔ کہیں لمبی قطاریں تھیں تو کہیں اس قدر رش کہ جیسے پیٹرول مفت بٹ رہا ہو۔ پیٹرولیم ڈیلر ایسوسی ایشن کی اس ملک گیر ہڑتال نے جیسے عوام کو در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کردیا ہے۔ کئی مقامات پر پیٹرول کے حصول کے لیے عوام میں جھگڑے بھی ہوئے۔
ملک کا کونسا ایسا شہر نہیں ہوگا جہاں تیل کے لیے عوام مارے مارے نہ پھر رہے ہوں۔ گو کہ پاکستان اسٹیٹ آئل نے اپنے پمپس کھلے رکھنے کا اعلان کیا ہے لیکن صارفین کا کہنا ہے کہ ان میں سے بیشتر پمپس میں پیٹرول ہے ہی نہیں۔
عوام کا کہنا ہے کہ ایک تو وہ مہنگا پٹرول خرید رہے ہیں اور اُس پر سے یہ مل بھی نہیں رہا۔ حکومت کو اس سلسلے میں کچھ تو کرنا ہوگا۔ مہنگائی کے اس دور میں جہاں وہ منافع خوروں کے ہاتھوں پس رہے ہیں وہیں ہر روز کسی نہ کسی بحران سے ان کا پالا پڑتا رہتا ہے۔ دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن سے ہڑتال ختم کرانے یا مذاکرات کے لیے ابھی تک کسی حکومتی نمائندے نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔جبھی عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوتاجارہا ہے۔
Discussion about this post