ایتھلیٹکس فیڈریشن آف پاکستان کے زیر اہتمام پاکستان میں پہلی بار جیولن تھرو چیمپئن شپ کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ قومی سپر اسٹار ارشد ندیم کی اولمپکس میں شاندار کارکردگی پر نیشنل اوپن جیولن تھرو چیمپئن شپ 29 نومبر کو لاہور میں منعقد ہوگی۔ پاکستان کے جیولن پھینکنے والے نمبر 1 ایتھیلیٹ ارشد ندیم نے اسی سال اُسوقت تاریخ رقم کر دی تھی جب وہ 2020 کے ٹوکیو اولمپکس کے مقابلے کے فائنل کے لیے شاندار کاکردگی دکھاتے ہوئے کوالیفائی کر گئے تھے۔ ناصرف یہ بلکہ ارشد اولمپکس کی تاریخ میں ٹریک اینڈ فیلڈ ایونٹ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے والے پہلے پاکستانی کھلاڑی بنے تھے۔ وہ کوالیفائنگ مقابلوں میں گروپ بی میں پہلے نمبر پر رہے تھے جبکہ مجموعی طور پر کوالیفائنگ راؤنڈ میں ان کی تیسری پوزیشن رہی تھی۔
ارشد کے میچ سے قبل ان کے گاؤں چک نمبر 101-15 ایل میں جگہ جگہ دعائیہ تقاریب منعقد کروائی گئی تھیں اور یہ ایونٹ دیکھنے کے لیے مختلف مقامات پر خصوصی انتظامات بھی کیے گئے۔ ارشد ندیم نے سنہ 2019 میں نیپال کے شہر کٹھمنڈو میں ہونے والے ساؤتھ ایشیئن گیمز میں 86 اعشاریہ 29 میٹرز دور جیولن پھینک کر نہ صرف ان مقابلوں کا نیا ریکارڈ قائم کیا تھا بلکہ اولمپکس کے لیے بھی براہ راست کوالیفائی کیا تھا۔ بدقسمتی سے ٹوکیو اولمپکس میں جیولن تھرو ایونٹ کا فائنل بھارت کے نیرج چوپڑا نے جیتا اور وہ بھارت کی تاریخ میں انفرادی طلائی تمغہ حاصل کرنے والے دوسرے کھلاڑی بن گئے۔ یوں ارشد ندیم ٹاپ فائیو کھلاڑیوں میں واحد ایتھلیٹ تھے جنہوں نے اپنی چھ باریوں میں سے چار مرتبہ جیولن کو 80 میٹر کے دائرے سے آگے پھینکا البتہ ان کی بہترین تھرو 84 عشاریہ 62 فائنل کی بہترین تھرو سے کافی پیچھے تھی۔
جیولین تھرو کیا ہے؟
جیولین تھرو دراصل ایک ٹریک اور فیلڈ ایونٹ ہے جس میں ایتھلیٹ ایک ہاتھ میں برچھی کی طرح کا بانس جیولین پکڑتا ہے اور ایک مخصوص فاصلے سے دوڑ کر پوری قوت کے ساتھ اسے میدان میں پھینکتا ہے۔ جو ایتھیلٹ جتنے زیادہ فاصلے پر جیولین تھرو کرتا ہے وہ فاصلہ ناپ کر فاتح کا تعین کیا جاتا ہے۔ ایتھلیٹ اپروچ اور تھرو کے دوران کسی بھی وقت اپنی پیٹھ لینڈنگ ایریا کی طرف نہیں موڑ سکتا، اسی طرح کسی بھی وقت فاؤل لائن، جسے سکریچ لائن بھی کہا جاتا ہے، کو عبور نہیں کر سکتا۔ جیولن کو بھی زمین پر اشارہ کردہ 29-ڈگری سیکٹر کے اندر اندر اترنا چاہیے۔
Discussion about this post