کبھی آپ نے سوچا ہے کہ سردیوں کا موسم خصوصا شامیں اداس اور ناامیدی سے پُر کیوں محسوس ہوتی ہیں؟ انسانی نفسیات کے ماہرین کہتے ہیں کہ موسم کا اثر انسان پر لازمی ہوتا ہے یا یوں کہہ لیجئے کہ بیرونی موسم انسان کی طبیعت پر اثرات مرتب کرتا ہے جو موسمی ڈپریشن کہلاتا ہے۔ یوں بھی سردیوں میں دن چھوٹے اور راتیں لمبی ہوجاتی ہیں۔ بالائی علاقوں کی شدید سردی میں تو بستر سے نکلنا کسی محاذ سے کم نہیں ہوتا۔ سخن شناس اسے اداسی اور ہجر کا موسم کہتے ہیں کیونکہ جاڑوں کی راتوں میں اکثر لوگ ایک طرح کی غیر محسوس اداسی میں ڈوب جاتے ہیں۔ بعض ماہرین نفسیات کا ماننا ہے کہ جاڑوں میں ذہنی پیچیدگیوں کے شکار مریضوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے اور انہیں فیصلہ سازی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ سردیوں میں اداسی ، غم اور ہجر کی کیفیات کے ساتھ ساتھ رومانویت کا عنصر بھی بڑھ جاتا ہے جو اکثر و بیشتر شعرا اور ادیبوں کی تخلیقی صلاحیت کو نکھارنے میں مدد دیتا ہے۔
آخر اسکی وجہ کیا ہے؟
ماہرین کے نزدیک اسکی سب سے بڑی وجہ انسانی جسم کو سورج کی روشنی کا کم ملنا ہے، دن چھوٹے اور راتیں لمبی ہونے کی وجہ سے لوگ اپنا زیادہ تر وقت اندھیرے یا کم روشنی میں گزارتے ہیں، ایسے ممالک جہاں سورج کم کم نکلتا ہے، جیسے روس اور کینیڈا کے کچھ علاقے، وہاں لوگوں میں ڈپریشن یعنی اضمحلال اور ایس اے ڈی یعنی سیزنل ایفیکٹو ڈس آرڈر اور دیگر نفسیاتی امراض کے علاوہ خودکشی کا رجحان بھی زیادہ ہوتا ہے۔ انسانی جسم کو ایک روز میں جتنی روشنی درکار ہوتی ہے وہ عام طور پر نہیں مل پاتی۔ موسم کی شدت کے باعث اکثر لوگ باہر گھومنے پھرنے سے نسبتاً گریز کرتے ہیں اور ان کا معاشرتی میل جول بھی قدرے کم ہوجاتا ہے۔ طبی ماہرین کے بقول ہمارے دماغ میں ایک خاص قسم کا سیال مادہ سیروٹانن کہلاتا ہے جو نیورو ٹرانسمیٹر یا اعصابی پیغامات کی ترسیل کا کام کرتا ہے۔ موسم سرما میں سورج کی روشنی میں کمی اور طلوع و غروب کا دورانیہ کم ہونے سے اس سیال مادے میں کمی واقع ہوجاتی ہے جو براہ راست ہمارے موڈ اور کام کی رفتار پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اکثر لوگ اس موسمی تغیر کو اتنی شدت سے محسوس نہیں کرتے البتہ پہلے سے مختلف جسمانی بیماریوں میں مبتلا طبقہ ذہنی الجھنوں کا بھی شکار ہوجاتا ہے۔ ان افراد میں روزمرہ کے کاموں کی رفتار اور موڈ دونوں میں واضح تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔
وِنٹر ڈپریشن کا حل
سورج کی روشنی دراصل انسان کی ذہنی اور جسمانی صحت کے لئے کلیدی اہمیت کی حامل ہوتی ہے اور اندر کے اندھیرے کو بھگانے کا باعث بنتی ہے۔ بہت سے لوگ سردیوں میں موسمی ڈپریشن کی وجہ سے روٹین سے ہٹ کر زیادہ سونا شروع کر دیتے ہیں جو اداسی، خاموشی اور سُستی کا سبب بنتا ہے، لہذا سردیوں کی راتیں خواہ جتنی بھی طویل ہوں زیادہ سونے کی بجائے اپنی روٹین کے مطابق نیند پوری کرنی چائیے۔ اسی طرح کوشش کریں کہ دن میں ایک یا دو گھنٹے سورج کی روشنی اور حدت میں گزاریں۔ ترقی یافتہ ممالک میں ذہنی مریضوں کو چہرے کے ذریعے سورج کی روشنی جذب کرنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ جس سے نہ صرف یہ کہ وہ صحت یاب ہو جاتے ہیں بلکہ ان کے روزمرہ کے کاموں میں بھی توجہ اور پختگی آجاتی ہے۔ سردیوں میں عام طور پر زخم بھی جلدی ٹھیک نہیں ہوتا اور مرض میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات پرانے زخم بھی دکھنے لگتے ہیں۔اس کی وجہ انسانی جسم میں درجہ حرارت کی کمی سے پیدا ہونے والی مدافعتی کمزوری ہے۔اس صورت حال میں بھی ڈاکٹر دھوپ میں بیٹھنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ اسی طرح اگر آپ بند آفس میں کام کرتے ہیں تو لنچ آفس سے باہر کھلی جگہ پر کریں۔
سردیوں میں کیا کھائیں کیا نا کھائیں
عموماً سرد علاقوں کے رہائشی افراد اس موسم میں وزن بہت بڑھا لیتے ہیں جو بعدازاں دل، جگر اور دیگر پیچیدہ امراض کا سبب بنتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ مرغن کھانوں کے بجائے ایسی خوراک کا اہتمام کریں جو توانائی بخش اور کم کاربوہائیڈریت والی ہو۔ موسم سرما کتابیں پڑھنے کا لکھنے لکھانے کے حوالے سے آئیڈیل موسم ہوتا ہے۔ کوشش کریں کہ آپ کے اندر کا قاری اور لکھاری سونے نہ پائے۔ اسی طرح موسیقی، ویڈیو گیمز یا دیگر مشاغل کو اپنا کر اچھا وقت گزارا جاسکتا ہے۔
Discussion about this post