مصطفیٰ قتل کیس کے ملزم ارمغان کا گھر خالی کرانے کے لیے پڑوسیوں نے متعلقہ حکام کو خط لکھ دیا۔ خط کے متن کے مطابق کامران قریشی اور اہلِ خانہ متعلقہ اتھارٹی کے ضوابط کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، کامران قریشی نے 2023 سے 2024 کے دوران خلافِ قانون 3 شیر گھر پر رکھے۔ خط میں ارمغان کے زیر استعمال بنگلہ نمبر35کے اصل مالک کو سامنے لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔حالیہ واقعات کی وجہ سے ڈی ایچ اے کے رہائشیوں کو سیکیورٹی خدشات لاحق ہوگئے ہیں، ارمغان کے والد کامران اصغر قریشی سے بھی بنگلے کو خالی کرایا جائے۔ گھر میں رات بھر بلند آواز میں موسیقی بجائی جاتی ہے، جس سے آرام میں خلل پڑتا ہے، کامران قریشی کے بیٹے ارمغان نے 100 سے زائد نجی سیکیورٹی گارڈز رکھے ہیں۔ نجی سیکیورٹی گارڈز خواتین اور گھریلو ملازمین کو ہراساں کرتے ہیں، 8 فروری کو کامران اصغر قریشی کے گھر پر پولیس نے چھاپہ مارا اور فائرنگ کی گئی۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گھر سے غیر قانونی ہتھیار برآمد ہوئے، اطراف کے رہائشی اپنے گھروں میں محصور رہے، بے امنی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے پیشِ نظر رہائشیوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے، کامران اصغر قریشی کو اس گھر سے نکالا جائے اور اصل مالک کی شناخت کی جائے۔ اس خط کے پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کا کہنا ہے کہ گھر کا مالک دبئی میں ہے، مالک کے درخواست وصولی کے لیے قونصل جنرل یو اے ای کو خط لکھا ہے۔مالک سے رابطہ ہونے پر ارمغان کے پڑوسیوں کے تحفظات اور چھاپے کا بتائیں گے، مالک کی منظوری سے گھر خالی کرانے کی کارروائی آگے بڑھائیں گے۔ ڈی ایچ اے کے رہائشیوں نے ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ اور اسٹیشن کمانڈر ڈی ایچ اے سمیت دیگر کو خط ارسال کردیا۔
Discussion about this post