ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹینٹ جنرل ندیم انجم نے راولپنڈی میں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اُن کی واضح پالیسی ہے کہ ان کی تشہیر نہ کی جائے لیکن آج ان کی ذات کے لیے بلکہ اپنے ادارے کے لیے آئے ہیں۔ جھوٹ سے فتنہ و فساد کا خطرہ ہو تو سچ کا چپ رہنا نہیں بنتا، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹینٹ جنرل ندیم انجم کا کہنا تھا کہ اپنے ادارے، جوانوں اور شہدا کا دفاع کرنے کے لیے سچ بولیں گے۔ ان کے مطابق اگر آپ کی نگاہ میں سپہ سالار غدار ہیں تو ان کی ملازمت میں توسیع کیوں دینا چاہتے تھے؟ اگر آپ کا سپہ سالار غدار ہے تو آج بھی چھپ کر اس سے کیوں ملتے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹینٹ جنرل ندیم انجم کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کو ان کی مدت ملازمت میں غیر معینہ مدت توسیع کی پیشکش کی گئی۔ جنرل قمر باجوہ چاہتے تو اپنے آخری چھ سات مہینے سکون سے گزار سکتے تھے، جنرل باجوہ نے فیصلہ ملک اور ادارے کے حق میں کیا، جنرل باجوہ اور ان کے بچوں پر غلیظ تنقیدکی گئی۔ ان کے مطابق ملنا آپ کا حق ہے لیکن ایسا نہیں ہو سکتا کہ رات کو ملیں اور دن میں غدار کہیں، پاکستان کا آئین آزادی اظہار کا حق دیتا ہے، کردار کشی کی اجازت نہیں دیتا، اگر کوئی ادارے پر انگلی اٹھا رہا ہے تو حکومت کو اس پر ایکشن لینا ہے۔ کسی کو میر جعفر، میرصادق کہنے کی مذمت کرنی چاہیے، بغیر شواہد کے الزامات کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔
ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹینٹ جنرل ندیم انجم کہتے ہیں کہ رواں سال مارچ سے ہم پر بہت پریشر ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہوا ہے خود کو آئینی کردار تک محدود رکھنا ہے۔ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کہتے ہیں کہ کسی کے احتجاج، لانگ مارچ یا دھرنے پر اعتراض نہیں۔ پاکستان کے آئین میں ایک حق احتجاج کرنے کا بھی ہے۔
Discussion about this post