قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر کا کہنا تھا کہ وزیر قانون خود کہہ رہے تھے میرے پاس ڈاکومنٹ نہیں ہے۔ بتایا جائے یہ ڈرافٹ اور نسخہ کہاں سے آیا ؟۔ پیپلز پارٹی اور بلاول بھٹو پر بہت افسوس ہوا ہے ۔ پیپلز پارٹی کے پاس مکمل ڈرافٹ تھا۔ رات کی تاریکی اور چھٹی کے روز کیا ترمیم پاس کرنی ہوتی ہے ؟۔ اس قسم کی قانون سازی کرنی ہے تو پہلے اس کو پبلک کریں ۔ پہلے بار ایسوسی ایشنز کو اعتماد میں لیتے اور بحث کراتے لیکن یہ تو ڈاکا زنی کی گئی ہے۔ یہ سب کو الگ الگ نسخے دکھا رہے تھے۔ اسد قیصر کا کہنا تھا کہ آئین کی بالادستی ،آزاد عدلیہ و پارلیمنٹ کی بالادستی پر بات کرنے کو تیار ہیں۔ عدلیہ پر حملے ہورہے ہیں۔ اس طرح کی قانون سازی لائی گئی تو مزاحمت کریں گے۔ اب اسمبلی عوام میں لگے گی ۔ تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی مضبوطی ہوگی تو ہم ساتھ دیں گے۔ عدلیہ کے حوالے سے قانون سازی ہم بھی کرنا چاہتے ہیں ۔ وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ صاحب اپنے ضمیر کے مطابق کیا آپ ایسی ترمیم کے حق میں ہوسکتے ہیں ؟۔ آپ کی جدوجہد کیا اس چیز کے لیے تھی ؟
Discussion about this post