امریکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ آصف مرچنٹ کچھ عرصے ایران میں رہے تاہم وہ پاکستان سے ایران آئے تھے تاکہ کرائے کے قاتلوں کی خدمات حاصل کریں لیکن جس شخص سے انہوں نے رابطہ کیا وہ ایف بی آئی کا خفیہ مخبر تھا۔ نیویارک کے بروکلین فیڈرل کورٹ میں پیش دستاویز میں ڈونلڈ ٹرمپ کا نام نہیں لیکن امریکی میڈیا کا یہی کہنا ہے کہ مرچنٹ کے اہداف میں سے ایک ڈونلڈ ٹرمپ بھی تھے اور اس سازش کا علم ہونے کے سبب ہی سیکرٹ سروس کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی سیکیورٹی حالیہ ہفتوں میں مزید کڑی کردی گئی تھی۔ کہا تو یہ بھی جارہا ہے کہ آصف مرچنٹ نے سازش کا آغاز اپریل میں کیا جب وہ امریکی حکومت کے افسروں کو قتل کرنے کے ارادے سے کرائے کے قاتل بھرتی کرنے امریکا آئے تھے۔ امریکی محکمہ انصاف کے مطابق آصف مرچنٹ نے بتایا کہ وہ پاکستانی شہری ہیں جن کا تعلق کراچی سے بتایا جاتا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ملزم کا سابق امریکی صدر پر حملے سے کوئی تعلق نہیں۔ آصف مرچنٹ ٹرمپ کے قتل کی منصوبہ بندی میں ملوث نہیں ہے. دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے آصف مرچنٹ کی گرفتاری پرردعمل دیتے ہوئے کہا میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں، امریکی عہدیداروں نے کہا ہے کہ معاملے کی تحقیقات جاری ہے۔
Discussion about this post