راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ جب ملک ترقی کرنے لگا ہے، معاشی اشاریے مثبت ہوگئے ، مہنگائی 32 فیصد سے کم ہوکر 6.6 فیصد ہوگئی، جب آپ کی اسٹاک ایکسچینج ایک لاکھ کی حد پار کر گئی، اسٹیٹ بینک نے جمعہ کو ہی کہا ہے کہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکے ہیں، حکومت سستی بجلی کے پیکیج دینا شروع ہوچکی، پہلے سمر پیکیج اور اب ونٹر پیکیج دیا ہے، دنیا کا اعتماد پاکستان پر بڑھ رہا ہے، ریکارڈ ہے کہ 7 ماہ میں اتنے غیر ملکی وفود کبھی نہیں آئے۔ ایسی صورتحال میں ریاست نے فیصلہ کیا ہے کہ انتشار اور تشدد کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، حالیہ پرتشدد احتجاج میں شریک تمام شرپسندوں کا ’اسپیڈی ٹرائل‘ کیا جائے گا، سخت سزائیں دی جائیں گی، کسی کو رعایت نہیں ملے گی، تاکہ آئندہ کے لیے مثال قائم کی جاسکے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے الزامات کا سلسلہ شروع ہے ، اب تک 3 دن گزر چکے ہیں لیکن یہ جماعت فائرنگ کی کوئی ایک تصویر یا ویڈیو پیش نہیں کر سکی، پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جانب سے مظاہرین کی ہلاکتوں کے متضاد اعداد و شمار کے دعوے کیے گئے، لیکن پمز اور پولی کلینک اسپتالوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس کوئی لاش نہیں لائی گئی، آپ پرانی تصاویر اور اے آئی سے تیار کردہ فوٹیج چلا رہے ہیں۔عطاللہ تارڑ نے کہا کہ 2019 میں پی ٹی آئی کے اپنے دور حکومت کے دوران مظاہرین پر تشدد کی فوٹیج شیئرز کی گئیں، اور ان کو حالیہ احتجاج سے جوڑا گیا، یہ فوٹیج ان کے تمام ٹوئٹر ہینڈلز سے شیئر کی گئی، غیر ملکی میڈیا کی ترمیم شدہ تصاویر شیئر کی جارہی ہیں، یہاں تک کہ غزہ میں مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کی تصاویر کو پی ٹی آئی نے ’قتل عام‘ قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر پھیلایا۔
Discussion about this post