آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس کمیشن کے سربراہ اور سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ بطور سینئر جج اُن کے کچھ آئینہ فرائض بھی ہیں۔ وہ سپریم جوڈیشل کونسل کے رکن بھی ہیں اور اس میں پیش ہونے والے کوئی بھی ملزم نہیں۔ انہوں نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کمیشن کس قانون کے تحت بنایا گیا؟ جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ یہ کمیشن، انکوائری کمیشن ایکٹ 2016 کے تحت بنا ہے۔ کمیشن سربراہ نے اٹارنی جنرل کو حکم دیا کہ وہ کمیشن کے لیے آج ہی موبائل فون اور سم فراہم کریں اور جوڈیشل کمیشن کے لیے فراہم کردہ فون نمبر پبلک کیا جائے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اجلاس کے دوران آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن کی کارروائی پبلک کرنے کا بھی اعلان کیا۔ جوڈیشل کمیشن نے اٹارنی جنرل سے تمام آڈیوز کے ٹرانسکرپٹ طلب کرلیے، آڈیوز میں شامل تمام افراد کے نام، پتے اور رابطہ نمبرز بھی طلب کرلیے گئے۔ کمیشن نے اٹارنی جنرل کو تمام ریکارڈ 24 مئی سے پہلے جمع کروانے کی ہدایت کی۔ آڈیو لیکس پر قائم جوڈیشل انکوائری کمیشن نے لیک شدہ آڈیو کی تحقیقات شروع کرتے ہوئے تمام آڈیوز کے فرانزک ٹیسٹ کرانے اور کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا۔ جوڈیشل کمیشن نے مزید کاروائی 27 مئی تک ملتوی کردی۔
Discussion about this post