ماڈل ٹرن گلوکار ایان علی ایک بار پھر سوشل میڈیا پر چھائی ہوئی ہیں۔ اس بار انہوں نے وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنا کو مخاطب کیا۔ ان کے مطابق 20 اگست 2022 کی عمران خان کی دھمکی آمیز تقریر کے فوراً بعد ان کے حامیوں کی طرف سے خاتون جج زیبا چوہدری کے خلاف اخلاق سے گری ہوئی رقیق مہم چلائی گئی۔ اس مہم کا نشانہ ایک جج نہیں بلکہ دو جواں بچوں کی والدہ بھی تھیں۔
محترم @RanaSanaullahPK صاحب
اُمید ہے کہ آپ کی علم میں ہو گا کہ 20 اگست 2022 کی عمران نیازی کی دھمکی آمیز تقریر کے فوراً بعد اُن کے حامیوں کی جانب سے خاتون جج زیبا چوہدری کے خلاف اخلاق سے گری ہوئی رقیق مہم چلائی گئی
اِس مہم کا نشانہ ایک جج ہی نہیں دو جوان بچوں کی ماں بھی تھیں /1 pic.twitter.com/ts2UexNPE0— Ayyan (@AYYANWORLD) August 24, 2022
پاکستان جیسے قدامت پرست پدر شاہی معاشرے میں ایسی کردار کشی کی مہم کسی خاتون کے قتل یا خودکشی تک کو دعوت دے سکتی ہے یا کم از کم اُس خاتون کو عوامی زندگی سے دور تنہائی میں جانے پر ضرور مجبور کر سکتی ہے جہاں طعنے اُس کا پیچھا نہ کریں۔ ایان علی کہتی ہیں کہ یہ باتیں وہ ذاتی تجربہ کی روشنی میں کہہ رہی ہیں۔ اس بات کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں کہ پی ٹی آئی کی جانب سے چلائی جانے والی ایسی اخلاق باختہ مہمات کی سرپرستی عموماً عمران خان خود کرتے ہیں۔ وہ لائیو تقاریر میں اپنے ٹرولز کو مخالفین کی فیملیز کو ٹارگٹ کرنے کی ہدایات دے چکے ہیں اور ان کے سابق ساتھی بھی اس امر کے گواہ ہیں۔ جہاں تک پاکستان کا قانون پی ای سی اے سوشل میڈیا پر کسی بھی شخص خصوصاً خاتون کی کردارکشی کے آگے بند باندھتا ہے اور اسے قابل تعزیرو دست اندازی پولیس جرم بناتا ہے۔ ایان علی کہتی ہیں کہ اگر کردار کشی کی مہم منظم ہو اور اس کا نشانہ ایک خاتون جج ہو تو جرم کی نوعیت کہیں زیادہ سنگین ہوگی۔پاکستان میں پی ای سی اے کے نفاذ کی ذمے داری وزیرداخلہ کے ماتحت ایک ادارے سائبرمافیا پر عائد ہوتی ہے۔ جس کی معاونت پی ٹی اے پر لازم ہے۔ ایان علی، وزیرداخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ آپ کا ادارہ آپ کی لیڈر مریم نواز یا مریم اورنگزیب کی کردارکسی کو تو نہ روک سکا تو ایان علی جیسوں کو کیا گلہ شکوہ۔ ہاں اب ایک گزارش ضرور ہے کہ کم از کم اس ادارے کو خوف غفلت سے جگا کر جج زیبا چوہدری کے خلاف کی جانے والی اخلاق باختہ مہم کی تحقیقات ضرور سونپیں۔ یہ مہم لسبیلہ ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد کی جانے والی مہم سے کم زہریلی نہیں تھی۔ اس مہم کے کرداروں کو کیفرکردار تک پہنچائیں۔ تبھی پاکستان کو قائداعظم کے وژن کے مطابق فی میل پروفینشلز کے لیے ایک محفوظ ملک بناپائیں گے۔ وہ وژن جو بقول سلمان صوفی اور وزیراعظم شہباز شریف بھی شیئرکرتے ہیں۔
Discussion about this post