کپتان بابراعظم کے انمول ہیرے وہ ہیں جو ایشیا کپ بھی کھیلے اور انگلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز بھی، پرفارمنس چاہے کیسی بھی رہی ہو یہ ہیرے اب ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے بھی ٹیم کے ساتھ ہیں۔ان ہیروں میں افتخار احمد، خوش دل شاہ ، آصف علی، حیدر علی اور عثمان قادر شامل ہیں۔ دائیں ہاتھ سے کھیلنے والے افتخاراحمد 7 میچز کی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھرپور موقع دیا گیا لیکن وہ 7 میچز میں صرف 99 رنز ہی جوڑ سکے۔ 32 برس کے افتخاراحمد بھولے بھٹکے کبھی جب چھکا ماردیتے ہیں تو اگلے ہی اوور میں ایسا ہی شاٹ کھیلنے کے چکر میں باؤنڈری پر فیلڈرکو کیچ تھما کر چلتے بنتے ہیں۔ اب آسٹریلیا جیسی باؤنسٹی پچز پر ان کا لگایا ہوا شارٹ کہاں تک جائے گا۔ اس کا علم بہت جلد ہونے والاہے۔
بشکریہ ای ایس پی این
افتخار نےٹی ٹوئنٹی میچز میں آخری نصف سنچری 3 سال پہلے بنائی تھی۔ اس کے بعد ان کے نام کے آگے 30 یا 35 رنز ہی لکھے آتے رہے تو کبھی وہ ڈبل فیگر میں پہنچے بغیر ڈریسنگ روم پہنچ گئے۔ بائیں ہاتھ کے خوش دل شاہ کی کہانی بھی افتخار احمد سے مختلف نہیں۔ جنہیں بیٹنگ کرنے کے لیےآتے دیکھ کر لگتا ہے جیسے بس وہ پچ کا معائنہ کرنے جارہے ہیں۔ انہیں بھی 5 میچز میں موقع ملا لیکن انہوں نے 63 رنز کیے۔ خوش دل شاہ کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وہ بڑے لمبے شارٹس مارنے میں مہارت رکھتے ہیں لیکن ان 5 میچز میں وہ صرف 2 بار ہی چوکے مار سکے اور 3 مرتبہ چھکا۔
ایک اور بلے باز آصف علی ہیں جنہیں انگلش ٹیم کے خلاف 4 میچز کھیلنےکو ملےلیکن انہوں نے کھینچ تان کر صرف 34 رنز ہی کرپائے۔ ان میں صرف وہ 2 چھکے ہی مارے اور 3 چوکے۔ بابراعظم کے ایک اور انمول ہیرے حیدر علی بھی ہیں۔ جنہیں ورلڈ کپ کا ٹکٹ ملا ہوا ہے۔ یہ وہی حیدر علی ہیں جنہیں کھلانے کے لیے تجزیہ کاروں اور تنقید نگاروں نے میڈیا میں شور مچایا لیکن جب انہیں انگلش کرکٹ ٹیم کے خلاف 5 میچز کھلائے گئے تو صرف 36 رنز ہی جوڑ پائے۔ ان انمول ہیروں کی یہ ناقص کارکردگی صرف انگلش کرکٹ ٹیم کے خلاف ہی نہیں بلکہ ایشیا کپ میں بھی کچھ ایسی ہی رہی۔
بالنگ میں لیگ اسپنر عثمان قادر کو ہی لے لیں۔ ان کے ہاتھ سے نکلنے والی ہر گیند پتا نہیں کیوں فل ٹاس پڑ جاتی ہے۔ 4 میچز میں 125 رنز دے کر صرف 4 کھلاڑیوں کا آؤٹ کرپائے ۔ کچھ ایسا ہی شاہنواز دھانی کے ساتھ بھی ہوا ہے جنہوں نے عثمان قادر کی طرح رنز دینے میں اس قدر سخاوت دکھائی کہ صرف 3 وکٹوں کے لیے 170 رنز ہی دے دیے۔ اب یہی ٹیم جب ورلڈ کپ میں کھیلے گی تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مخالف ٹیم کے لیے کس قدر آسان ہدف ثابت ہوگی کیونکہ وہ بابراعظم اور رضوان کوجلدی آؤٹ کرنے کے بعد پاکستانی مڈل آرڈر کو تو آسانی کے ساتھ فارغ کردے گی۔ اب یہاں سوال یہ ہے کہ کیا بابراعظم ان انمول ہیروں کو تبدیل کریں گے ؟ کیا بابراعظم کے یہ انمول اور قیمتی ہیرے واقعی ہیرے بن کر چمکیں گے یا پھر بالرز کی غیر معمولی بالنگ دیکھ وکٹیں تحفے میں دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
Discussion about this post