ڈھاکہ میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی برسی نواب سلیم اللہ اکیڈمی کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب کے توفضل حسین مانک میاں ہال میں پُروقار انداز میں منائی گئی۔ جس میں مہمان خصوصی پاکستانی ڈپٹی ہائی کمشنر کامران دھنگل تھے جب کہ بڑی تعداد میں دانشوروں اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ قائد اعظم نہ ہوتے تو پاکستان نہ بنتا اور ہم آج کشمیر کی حالت میں ہوتے، بھارتی فوج نے ہمارے گلے پر ہتھیار رکھے ہوتے اور پاکستان نہ ہوتا تو بنگلا دیش کا وجود بھی نہ ہوتا۔یہ حقیقیت ہے، محمد علی جناح ہماری قوم کے باپ ہیں لیکن ہم اسے تسلیم نہیں کرتے۔ گو ہم نے آزادی حاصل کر لی ہے اور اس سے قطع نظر کہ یہ سب کیسے ہوا، اب ہمیں پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو برقرار رکھنا چاہیے۔ ہمیں اپنے بھائی چارے کو برقرار رکھنا چاہیے، اور امید ہے کہ یہاں ہر سال قائد اعظم کی یوم پیدائش اور یوم وفات منائی جاتی رہیں گی۔ پاکستانی ڈپٹی ہائی کمشنر کامران دھنگل نے اپنے خطاب میں کہا کہ قیام پاکستان کے بعد محمد علی جناح پہلے گورنر جنرل بنے۔ نئی قوم کے لیے ان کا نقطہ نظر واضح تھا۔ انہوں نے آزادی اور رواداری کے عزم کی عکاسی کرتے ہوئے ترقی پسند اور جامع ریاست کی وکالت کی۔ ان کی خدمات کو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں سراہا گیا۔ اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر مستفیض الرحمان ، جعفرالحق جعفر ،محمد شمس الدین اور صحافی مصطفی کمال نے بھی خطاب کیا۔
Discussion about this post