برطانوی اخبار” گارجین ” نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل پرکڑی تنقید کی ہے۔ اخبار کے مطابق پاکستان میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں بھارت کو فائدہ پہنچانے کے لیے کرکٹ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا اور بھارت اپنی طاقت سے پاکستان کو فائنل کی میزبانی سے روک رہا ہے۔کرکٹ میں بھارتی اثر و رسوخ کی مثال کسی اور کھیل میں نہیں ملتی کہ بھارت اپنی طاقت سے پاکستان کو فائنل کی میزبانی سے روک رہا ہے جس پر پہلے ہی اتفاق کرلیا گیا تھا۔ حیران کن طور پر صرف بھارت کو فائدہ پہنچانے کے لیے میگا ایونٹ سے صرف 2 ماہ قبل پورے ٹورنامنٹ کو دوبارہ سے شیڈول کیا گیا اور پاکستان کو ہائبرڈ ماڈل پر راضی کیا گیا۔
اخبار کے مطابق پاکستان میں شیڈول چیمپئنز ٹرافی 2025 کے فائنل کے 2 وینیو ہوں گے اور اس دوران بھارت اپنے تمام میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلے گا اور فائنل لاہور میں کھیلا جائے گا لیکن بھارت اگر فائنل میں پہنچتا ہے تو یہ میچ لاہور کے بجائے یو اے ای میں کھیلا جائے گا۔ حیران کن طور پر 4 مارچ یعنی میگا ایونٹ کے فائنل سے صرف 4 دن پہلے تک بھی کسی ٹیم کو پتہ نہیں ہوگا کہ فائنل کہاں کھیلا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ آئی سی سی ایونٹ میں بھارتی مفادات کے لیے کھیل کی ساکھ کو قربان کیا گیا ہو، 2019 کے ورلڈکپ میں بھی بھارت نے ابتدائی 8 میچز نہیں کھیلے تھے جب کہ ان کی مخالف ٹیم جنوبی افریقہ اپنا تیسرا میچ کھیل رہی تھی۔ انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے خاتمے پر بھارت نے اس بات کو یقینی بنایا کہ انٹرنیشنل میچز تک 15 روز کا وقفہ ہو۔
اس کے علاوہ آئی سی سی کی جانب سے 2021 اور 2022 کے ٹی20 ورلڈکپ میں بھارت کے آخری گروپ میچز دیگر ٹیموں کے مقابلے میں سب سے آخر میں رکھے گئے تاکہ انہیں رن ریٹ کا اندازہ ہوسکے کہ انہیں اگلے مرحلے میں پہنچنے کے لیے کیسے میچ جیتنا ہے۔ اسی طرح، رن ریٹ کا مقصد پورا کرنے کے لیے بھارت کے ٹی20 اور ون ڈے ورلڈکپ کے آخری میچز انتہائی کمزور حریفوں کے خلاف رکھے گئے، 2021 کے ٹی20 ورلڈکپ میں نمیبیا، 2022 کے ٹی20 ورلڈکپ میں زمبابوے اور 2023 کے ون ڈے ورلڈکپ میں نیدرلینڈ کے خلاف میچز رکھے گئے۔ برطانوی اخبار کی رپورٹ میں ٹی20 ورلڈکپ 2024 کا تذکرہ بھی کیا گیا جس میں بھارت ورلڈ چیمپئن بنا تھا اور اس میں بھارت کو گروپ پوزیشن (یعنی کس نمبر پر گروپ میں اختتام کیا) کا خیال رکھے بغیر پہلے سے ہی گیانا میں سیمی فائنل شیڈول کیا گیا۔
Discussion about this post