بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بنانے میں دیر کرنے سے جمہوریت کا نقصان ہو رہا ہے، پیپلز پارٹی اپنے مؤقف پر ڈٹی ہوئی ہے۔ اگر کوئی اور اپنا مؤقف تبدیل کرتا ہے تو پروگریس ہو سکتی ہے، کوئی اپنا مؤقف تبدیل کرنے پر تیار نہیں تو بہت خطرناک تعطل نظر آ رہا ہے، اس تعطل کے نتیجے میں جو ہو گا وہ نہ جمہوریت اور نہ معیشت کے فائدے میں ہو گا۔ ایک صحافی کے اس سوال پر کہ بلاول بھٹو زرداری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سمجھوتہ کرچکے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اس بات کے ثبوت کیا ہیں ؟ اگر مولانا یا کوئی اور کوئی بات کرتا ہے تو آپ ان سے پوچھیں، مجھ پر الزام لگانے سے پہلے آپ ثبوت پیش کریں، اگر میری ملاقات ہوئی بھی ہے، تو اس میں جمہوریت یاآئین کی بات کر رہا تھا یا اپنی بات؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر عوام نے کسی ایک جماعت کو اکثریت نہیں دی، عوام نے ایسا فیصلہ دیا ہے جس پر مجبوراً تمام اسٹیک ہولڈرز کو اتفاقِ رائے بنانا پڑے گی۔ سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو نظام بچانے کے لیے مل بیٹھ کر فیصلہ کرنا ہو گا۔
Discussion about this post