قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی نیا مسئلہ نہیں، دہشت گردی کی وجہ سے بہت نقصان اٹھایا ہے۔ ان کےمطابق جب وہ بچے تھے تب سے یہ دہشت گردی دیکھتے آرہے ہیں۔ بے نظیر بھٹو دہشت گردی کی وجہ سے شہید ہوئیں، نواز شریف نے نیشنل ایکشن پلان بنایا تھا۔ شہباز شریف بھی نیشنل ایکشن پلان ٹو بنا سکتے ہیں۔
سانحہ اے پی ایس پر ہم نے سیاست کو ایک طرف رکھ کر قومی مفاد کو ترجیح دی اور نیشنل ایکشن پلان کی توثیق کی، ہم نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی تھی۔ اس وقت ہم ماضی سے زیادہ خطرناک دور سے گزر رہے ہیں، اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے دہشت گرد فائدہ اٹھا رہے ہیں، پختون خوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں، ہر دہشت گردی کا واقعہ پچھلے واقعے سے زیادہ خطرناک ہے، ان دہشت گردوں کا کوئی نظریہ نہیں ہوتا ان کی کوئی سیاست نہیں ہوتی۔ ان سے قبل قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نے بولان واقعہ کو جس طرح پیش کیا وہ سب نے پڑھا، فوج کی کامیابی کے بجائے کہا گیا دہشتگردوں نے لوگوں کوخود چھوڑ دیا۔ باہر بیٹھے بھگوڑوں کا نام لے کر ہاؤس کا تقدس مجروح کیوں کروں؟ ان میں اتنی جرات نہیں کہ یہاں آکر قانون کا سامنا کرسکیں، سیکیورٹی فورسزنےواقعہ میں ملوث دہشتگردوں کامکمل صفایا کیا، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں یہ بڑا سنگ میل ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جعفرایکسپریس واقعہ میں بہت اموات ہوسکتی تھیں، سیکیورٹی فورسز نے بڑی اموات سے بچایا، دہشتگردی کیخلاف قوم افواج کےساتھ کھڑی رہے تو ہم فاتح ہوں گے۔ وزیر دفاع کے مطابق کل ایسے لوگوں نے فارم47کا طعنہ دیا جو تینوں مارشل لاکی پیداوار ہیں، جمہوریت کاسبق وہ دیں جنہوں نےاس کیلئے قربانیاں دی ہیں۔ ایک مارشل لاحکومت سے ہماراتعلق رہا،کئی بارایوان میں اس پرمعذرت کی، آج بھی مارشل لا حکومت سے تعلق پر معذرت کرتا ہوں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ گزشتہ دو روز میں بڑی پریشانی تھی سیکڑوں کے حساب سے لوگ یرغمال بنائےگئے تھے، بے دردی کے ساتھ لوگوں کو شہید کیا جارہا تھا، پاک فوج نے جو کردار ادا کیا ہے تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ جو شہید ہوئے ان کا بہت دکھ ہے۔
Discussion about this post