وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے تھوڑا بہت ہلا کر رکھ دیا ہے پنجاب کے نئے وزیراعلیٰ پرویز الہیٰ کو اور خاص کر تحریک انصاف کی قیادت کو یہ کہہ کر ان کی پنجاب میں داخلے پر پابندی لگائی تو وہ گورنر راج لگانے کی طرف جائیں گے۔
اب سوال یہی گونج رہا ہے کیا وفاقی حکومت واقعی پنجاب میں گورنر راج لگاسکتی ہے؟
تجزیہ کار کہتے ایمرجنسی یا گورنر راج کے لیے فیڈرل گورنمنٹ کے پاس کوئی ٹھوس وجہ ہونی چاہیے۔ اس سلسلے میں آئین کے آرٹیکل 234 اور 232 میں لکھا ہے کہ اگر فیڈرل گورنمنٹ کسی صوبے کے معاملات کے متعلق یہ سمجھے کہ وہ درست نہیں چل رہے، وہاں آئین اور قانون پر عمل نہیں ہورہا، افرا تفری ہے انتشار ہے اور انتظامی امور ٹھپ ہیں تو ایمرجنسی یا گورنر راج لگایا جاسکتا ہے۔
اب ایسے میں صوبے کا گورنر صدر کو سمری بھجواسکتا ہے ۔ جو آرڈینس کے ذریعے یہ کام کرسکتے ہیں۔ اب صدر عارف علوی ہیں۔ جن کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے تو گورنر ایسی کوئی سمری بھیج بھی دیتے ہیں تو اس پر عمل ہونا تھوڑا مشکل ہے۔
گورنر راج کا آئینی طریقہ کیا ہے؟
یہاں یاد رکھیں کہ اٹھارویں ترمیم کے مطابق اس سلسلے میں متعلقہ اسمبلی سے قرارداد پاس کرانا لازمی ہوگی، ایک اور طریقہ یہ ہے کہ فیڈرل گورنمنٹ ، سینیٹ اور قومی اسمبلی کا جوائنٹ سیشن بلائے اور وہاں گورنر راج لگانے کی قرارداد پیش کی جائے۔ پاس ہونے پر وزیراعلیٰ، کابینہ اور اسمبلی غیر فعال ہوجاتی ہے اور سارے انتظام گورنر کے پاس آجاتے ہیں اب موجودہ صورتحال میں فیڈرل گورنمنٹ کے پاس سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اکثریت ہے اور وہ پنجاب میں گورنر راج کے لیے قرارداد منظور بھی کرانے کی کوشش کربھی لے توبھی ایک بار پھر یہ معاملہ سپریم کورٹ میں جائے گا۔
گورنر راج کیا ہے؟
عام طور پر ہمیں لگتا ہے کہ گورنر کیا ہے بس تقریبات کے مہمان بننا اور پھر مختلف بلز پر سائن کرنے والے لیکن وفاق کے نمائندے گورنر صحیح معنوں میں ایکشن میں گورنر راج کے بعد ہی نظر آتے ہیں۔ محدود ٹائم فریم کے لیے تمام تر اختیارات ان کے پاس جو آجاتے ہیں تو وہ اور زیادہ پاورفل ہوجاتے ہیں۔ اور گورنر فیڈرل گورنمنٹ کے طور پر انتظامی امور سنبھال لیتےہیں بلکہ یہ سمجھیں کہ ان کے ذریعے صوبے کا کنٹرول فیڈرل گورنمنٹ کے پاس ۤآجاتا ہے۔
گورنر راج کی مدت کتنی ہے؟
عام طور پر گورنر راج 2 ماہ کے لیے لگایا جاتا ہےاور اور اس کی کل معیاد 6 ماہ ہے اور اگر اس دوران قومی اسمبلی تحلیل ہوبھی جائے تو گورنر راج 3 ماہ تک لگا رہتا ہے۔
گورنر راج کب کب لگا؟
اب پاکستان میں کب کب گورنر راج کا سہارہ لیا جاتا رہا ہے تو یہاں بتادیں کہ جب بھی مارشل لا لگا تو صوبوں میں گورنر راج تھونپا گیا۔ 17 اکتوبر 1998 کو جب کراچی میں حکیم محمد سعید کو شہید کیا گیا تو اس وقت سندھ کے گورنر معین الدین حیدر تھے جبکہ لیاقت جتوئی وزیراعلیٰ تھے، سندھ اور مرکز میں نون لیگ کی حکومت تھی۔ لیکن اس کے باوجود نواز شریف نے سندھ میں گورنر راج لگادیا۔
صدر آصف علی زرداری نے 25 فروری 2009 میں گورنر راج اس وقت لگایا جب سپریم کورٹ نے نواز شریف اور شہباز شریف کو نااہل قرار دیا۔ نواز شریف اسمبلی کے رکن نہیں تھے لیکن وہ نااہل ہوگئے۔ اُس وقت وزیراعلیٰ شہباز شریف تھے وہ بھی اس فیصلے کی زد میں آئے۔ پنجاب میں گورنر سلمان تاثیر تھے اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی رائے پر صدر زرداری نے صوبے میں گورنر راج لگادیا۔
بہرحال یہ مدت صرف 2 ماہ تک رہی، اس دوران نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان تناؤ رہا، مسلم لیگ ن کے لانگ مارچ اور ججز کی بحالی کے بعد دو ماہ کے عرصے میں گورنر راج ختم کردیا گیا تھا۔
بلوچستان میں جنوری 2013 میں پھر صدر آصف علی زرداری نے اپنی ہی صوبائی حکومت ختم کر کے گورنر راج نافذ کیا تھا۔ وجہ ہزارہ برادری کا دھرنا تھا ۔ 2 خودکش حملوں میں اپنے برادری کے ایک 100 زائد افراد کی ہلاکت کے بعد دیا تھا۔
ایک عام تاثر یہی ہے کہ گورنر راج آسانی سے نہیں لگایا جاسکتا بالخصوص 18ویں ترمیم کے بعد تو یہ اور زیادہ مشکل ہوگیا ہے۔
Discussion about this post