جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر سماعت کی۔ اس موقع پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل میں کہا کہ انہوں نے اپنے کیریئر میں کبھی نہیں دیکھا جج نے اس طرح اچانک کیس ٹرانسفر کیا ہو، سیشن جج نے کیس سنا تھا اب ایڈیشنل سیشن جج کو ٹرانسفر کر دیا گیا، ایڈیشنل سیشن جج کو کیوں کیس ٹرانسفر کیا گیا۔ استدعا ہے سیشن جج شاہ رخ ارجمند کو محفوظ فیصلہ سنانے کی ہدایت کی جائے، ہائیکورٹ یا پھر خود اپیل سن کر فیصلہ کرے اور تیسری صورت یہ ہے کہ اپیل سیشن جج ویسٹ کو ٹرانسفر کی جائے، عدالت سیشن کورٹ کے لیے اپیل کا فیصلہ کرنے کے لیے وقت مقرر کرے، سیشن جج ایسٹ سن رہے تھے اب پھر سیشن جج ویسٹ کو کیس ٹرانسفر کر دیا جائے، دو دن میں ٹرائل ہوا اب اپیلیں بھی اسی طرح سنی جانی چاہییں۔ اس موقع پر خاور مانیکا کے وکیل راجہ رضوان عباسی نے دلائل میں کہا کہ خاور مانیکا نے جج پر اعتراض کیا عدالت نے درخواست مسترد کر دی، خاور مانیکا نے دوبارہ اعتراض کیا تو سیشن جج نے معاملہ ہائیکورٹ کو بھیج دیا۔ ہائیکورٹ نے ایڈمنسٹریٹر سائیڈ پر یہ اپیلیں ایڈیشنل سیشن جج ویسٹ کو بھیج دیں، اس عدالت کے ایڈمنسٹریٹر آرڈر کو بلواسطہ یا بلا واسطہ چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے عدت کیس کی اپیل کا ایک ماہ میں فیصلہ کرنے اور سیشن کورٹ کو 10 روز میں سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔
Discussion about this post