پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف تھانہ مارگلہ اسلام آباد میں یہ ایف آئی آر کاٹی گئی ہے۔ جس میں انسداد دہشت گردی ک ایکٹ نمایاں ہے۔ مقدمہ مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں درج ہوا ہے۔ جس میں مجسٹر یٹ علی جاوید کا موقف ہے کہ وہ اپنے گن مین کے ہمراہ اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں شہباز گل کی رہائی کے لیے منعقدہ پی ٹی آئی کی ریلی میں تھے، جس کی قیادت عمران خان کررہے تھے، جنہوں نے اپنی تقریر میں ایڈیشنل سیشن جج اور اعلیٰ ترین افسران کو ڈرانا اور دھمکانا شروع کردیا۔عمران خان کا مقصد پولیس کے اعلیٰ حکام اور عدلیہ کو دہشت زدہ اور خوف زدہ کرنا تھا تاکہ وہ اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری نہ کرسکیں۔ عمران خان کی تقریر سے عوام میں بے چینی، دہشت اور بدامنی پھیلی ہےاور ملکی امن تباہ ہوا ہے۔
عمران خان نے کیا کہا تھا ؟
شہباز گل کی رہائی کے لیے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد کی مقامی عدالت کی مجسٹریٹ زیبا چوہدری ، آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی کو دھمکیاں دیں۔ جس میں انہوں نے کہا وہ انہیں دیکھ لیں گے اور خلاف کارروائی کریں گے۔۔
عمران خان کی براہ راست تقریر پر بندش
بعدازاں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی پیمرا نے ہفتے کی رات سابق وزیراعظم کی تقریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی لگائی۔ پیمرا اعلامیے کے مطابق عمران خان کی تقریر پر پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27 کے تحت پابندی لگائی گئی ۔ عمران خان اپنی تقاریر میں ریاستی اداروں پر بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں۔
Discussion about this post