راولپنڈی میں خاتون فرح کو سول جج ڈاکٹر ممتاز ہنجرا کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولیس نے ملزمہ کے 5 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ پولیس کا موقف تھا کہ موٹر وے پر گاڑی تیز رفتاری سے گزارنے کا واقعہ یکم جنوری کا ہے۔ جس پر وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ پولیس 113 دن سے سوئی ہوئی تھی۔ سوشل میڈیا پر 112 دن بعد وڈیو وائرل ہوئی تو پولیس جاگی۔ کوئی زخمی نہیں ہوا، خاتون کا آئینی طور پر جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا۔ یہ مقدمہ ڈسچارج کا کیس ہے ،جسمانی ریمانڈ کی درخواست خارج کی جائے۔ اس موقع پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ تفتیشی افسر جیل میں خاتون اہل کار اور جیل افسر کی موجودگی میں ملزمہ سے تفتیش کر سکتا ہے۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے دریافت کیا کہ اقدام قتل کی دفعہ 324 کیسے لگائی؟، جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ملزمہ نے دانستہ گاڑی اہل کار پر قتل نیت سے چڑھائی۔ یہ گھناؤنا جرم ہے، اقدام قتل بنتا ہے۔ عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی پولیس کی درخواست رد کردی جبکہ ملزمہ کو دو ہفتے کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔ یاد رہے کہ ملزمہ فرح فرح موٹر وے پولیس اہل کار کو گاڑی سے ٹکر مارتے ہوئے فرار ہو گئی تھی اورسوشل میڈیا پر ساڑھے 3 ماہ بعد وڈیو وائرل ہونے پر خاتون کو گرفتار کیا گیا .
Discussion about this post