جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس کو خط لکھ کر معذرت کی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے نیا خط 23 اکتوبر کو تحریر کیا تھا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ پہلے بھی لکھا تھا کہ ترمیمی آرڈیننس پر فل کورٹ بیٹھنے تک خصوصی بینچز کا حصہ نہیں بنوں گا۔ ان کے مطابق لوگ ہمارے اعمال دیکھ رہے ہیں اور تاریخ کبھی معاف نہیں کرتی۔جسٹس منصور علی شاہ کے خط میں برطانوی وکیل، سماجی فلسفی، مصنف اور جج سر تھامس مورے کا قول بھی نقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ خط چیف جسٹس کو بطور سربراہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی لکھا گیا ہے۔ یاد رہے کہ ٹیکس سے متعلق نظرثانی کیس کی آخری سماعت 4 اکتوبر کو ہوئی تھی جب چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی تھی۔ بنچ میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس نعیم اختر افغان کو شامل کرنے کا حکمنامہ دیا گیا تھا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ٹیکس سے متعلق مرکزی کیس میں اختلافی نوٹ لکھا تھا۔ نظرثانی کیس میں جسٹس منصور علی شاہ کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس سے قبل بھی جسٹس منصور علی شاہ ترمیمی آرڈیننس پر تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں اور وہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کیے بغیر چلے گئے تھے۔
Discussion about this post