سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ جس میں پاکستان بار کونسل کی طرف سے فل کورٹ بنانے اور جسٹس مظاہر نقوی کو بینچ سے الگ کرنے کی درخواست سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ نے مسترد کردی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ کسی بھی جج کے خلاف ریفرنس آنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، جب تک ریفرنس سماعت کے لیے مقرر نہ ہو اس کی کوئی اہمیت نہیں۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کا کہنا تھا کہ کچھ فریقین کے وکلا ویڈیولنک پر پیش ہوں گے۔ چیف جسٹس عمرعطا بندیال کا کہنا تھا کہ یہ کوئی آخری سماعت نہیں، سب کو سنا جائے گا۔ ہمارا گزشتہ سماعت کا حکمِ امتناع برقرار ہے، اس کیس میں عدلیہ کی آزادی سمیت دیگر اہم نکات سامنے آئے، یہ ایک منفرد کیس ہے، سپریم کورٹ کے رولز کے بارے میں قانون واضح ہے۔7 سینئر ججز اور فل کورٹ بنانا چیف جسٹس کا اختیار ہے۔ چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں۔ عدالتِ عظمیٰ نے سیاسی جماعتوں اور وکلاء تنظیموں سے اگلی سماعت 8 مئی تک جواب طلب کر لیا۔

Discussion about this post