جی ایچ کیو راولپنڈی میں یوم دفاع اور شہدا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ فوج پر تنقید شہریوں اور سیاسی جماعتوں کا حق ہے لیکن الفاظ کا مناسب انتخاب ضروری ہے، جعلی جھوٹا بیانیہ بناکر ملک میں ہیجان پیدا کیا، اب اس جھوٹے بیانیے سے راہ فرار اختیار کی جارہی ہے، اعلیٰ فوجی قیادت کو غیر مناسب القابات سے پکارا گیا، فوجی قیادت کچھ بھی کرسکتی ہے لیکن ملکی مفاد کیخلاف کوئی کام نہیں کرسکتی۔ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ یہ ناممکن بالکل گناہ کبیرہ ہےکہ کوئی بیرونی سازش ہو اور فوج ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھے رہے۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ فوج اور عوام میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کرنے والے ہمیشہ ناکام ہوں گے، فوج کے پاس اس یلغار کا جواب دینے کےلیے کئی مواقع اور وسائل تھے لیکن اس نے ملکی مفاد میں حوصلے اور برداشت کا مظاہرہ کیا اور منفی بیان دینے سے گریز کیا لیکن ذہن نشین رکھنا ہوگا کہ صبر کی بھی ایک حد ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ہم سب سے افضل ہے۔ افراد اور سیاسی جماعتیں تو آتی جاتی رہتی ہیں۔ ہر ادارے، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی سے بھی غٖلطیاں ہوئی ہیں۔ ان کے مطابق سیاست میں فوج کی مداخلت غیر آئینی ہے، گزشتہ سال فروری میں فیصلہ کیا کہ فوج سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔ پاکستان میں جمہوری کلچر کو فروغ دینا ہے۔ 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے بعد ایک آنے والی حکومت کو” امپورٹڈ ” کہا گیا، 2018 کے انتخابات کے بعد ایک پارٹی نے دوسری پارٹی کو” سلیکٹڈ” کہا، اس رویے کو چھوڑنا ہوگا۔ ہار جیت سیاست کا حصہ ہے، ہر جماعت کو اپنی جیت اور شکست کو قبول کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا ہوگا، تاکہ اگلے انتخابات میں ایک امپورٹڈ اور سلیکٹڈ کے بجائے الیکٹڈ حکومت آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان دہشت گردی کا مقابلہ کرنے سے ہر دم تیار رہتی ہے۔ سابق مشرقی پاکستان کا سانحہ فوجی نہیں بلکہ سیاسی ناکامی تھی۔ آرمی چیف نے خطاب سے پہلے یادگار شہدا پر بھی حاضری دی۔
Discussion about this post