اسپشیل سیکرٹ ایکٹ عدالت اسلام آباد کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کرانے کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ابھی تک اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے ٹیلیفونک گفتگو کے حوالے سے ایس او پیز نہیں آئیں، آ جائیں تو یہ معاملہ دیکھ لیتے ہیں جس پر وکیل کا موقف تھا کہ آج بھی ایس او پیز نہیں آئیں۔آپ کہیں تو میں عدالت کی معاونت کر دیتا ہوں۔ اس موقع پر وکیل پی ٹی آئی چیئرمین نے استدعا کی کہ ان کے موکل کو جیل میں ورزش کے لیے سائیکل دی جائے ، جس پر جج نے کہا کہ سائیکل کے حوالے سے تو وہ پہلے ہی جیل حکام کو کہہ چکے ہیں ۔ بس یہ چاہتے ہیں کہ سائیکل کا غلط استعمال نہ ہو ۔ کہیں ایسا نہ ہوکہ سائیکل جیل سپرنٹنڈنٹ چلاتا رہےجس کے جواب میں وکیل نے کہا کہ اگر خدشات ہیں تو کسی کو مقرر کر دیں جس کی نگرانی میں سائیکل استعمال ہو۔ جج کا موقف تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ کھانا گھر سے منگوایا جائے لیکن ذمے داری کون لےگا؟۔ اگر کھانا جیل میں تیار ہو تو جیل حکام ذمے دار ہوتے ہیں۔
اس موقع پر جج نے چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے ٹیلی فونک گفتگو کرانے کا حکم دیا۔ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ سے کہا گیا ہے کہ وہ جیل واٹس ایپ کے ذریعے چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے ٹیلی فونک گفتگو کرائیں۔
Discussion about this post